مظفر آباد (جیوڈیسک) جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ملک میں سرکاری اداروں کی نااہلی اور بدانتظامی کی وجہ سے مقدمات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
نظام عدل کی بہتری کے لئے دوسرے ممالک کے تجربات اور جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انصاف اور عدل کے نظام کے بغیر مضبوط سے مضبوط معاشرے کو بھی تباہی اور بربادی سے نہیں بچایا جا سکتا، کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ گڈ گورننس اور معاشرے کی بہتری کے لئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے بجائے خود احتسابی کا عمل شروع کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جلد انصاف کی فراہمی کا عمل تب ہی ممکن ہے جب وکلاء کے متحرک کردار کے ساتھ ساتھ ججز بھی اپنے فرائض منصی کو عبادت سمجھ کر ادا کریں، ججز آئین اور قانوں کے دائرے کے اندر فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہیں۔
جوڈیشل کانفرنس سے چیف جسٹس آزاد کشیر محمد اعظم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی جلد فراہمی کے لئے پولیس کے تفتیشی نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، پولیس کے غیرتربیت یافتہ تفتیشی افسران کی غلط تفتیش مقدمات میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ ہے۔