یونان (جیوڈیسک) یونان کے ججوں کا کہنا ہے کہ شام سے آئے ہوئے پناہ گزینوں کو واپس ترکی نہیں بھیجنا چاہیے کیونکہ ترکی ان کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم امنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یونان کے ججوں کے اس فیصلے نے پناہ گزینوں کے حوالے سے یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ہوئے معاہدے پر شکوک پیدا کر دیے ہیں۔۔
ترکی پناہ گزینوں کو ’زبردستی واپس شام بھیج رہا ہے‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ججوں کا کہنا ہے کہ ترکی میں بنیادی انسانی حقوق نہیں یں اور خطرہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو واپس شام بھیج دیا جائے گا۔ یونان کی مائگریشن وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جج صرف اس بات کا تعین کر رہے تھے کہ آیا انفرادی کیس یونان میں سنا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس فیصلے والے دن ہی یونان اور یورپی یونین کے حکام نے 51 پناہ گزینوں کو لیبوس اور کوس کے جزیروں سے کشتیوں پر واپس ترکی بھیج دیا۔
واضح رہے کہ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان پناہ گزینوں کے معاہدے کے مطابق ایسے پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا جو یونان پہنچ کر یا تو پناہ کی درخواست نہیں دیتے یا پھر ان کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔اس معاہدے کا نفاذ اس سال مارچ میں ہوا اور اب تک اس معاہدے کے تحت 400 افراد کو واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ترکی ریفوجی کنونشنز کے مطابق پناہ گزینوں اور مہاجرین کا خیال نہیں رکھ رہا۔ ’جب تک ترکی ایسے افراد کے لیے محفوظ جگہ نہیں بن جاتی تب تک کسی کو واپس ترکی نہیں بھیجنا چاہیے۔۔
تنظیم کے ترجمان نے مزید کہا ’مہاجرین کو ترکی میں نوکری، طبی امداد تک رسائی حاصل نہیں ہوتی اور ترکی سے بڑی تعداد میں شامیوں کو واپس شام بھیج دیا گیا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا ’یورپی یونین کے معاہدے پر عملدرآمد رک جانا چاہیے اور مہاجرین کو دیگر یورپی ممالک میں عزت دار طریقے سے پناہ ملنی چاہیے۔۔
یورپی یونین کے مجوزہ معاہدے میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ترکی سے یونان پہنچنے والے تمام پناہ گزينوں کو ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔اس کے بدلے میں یورپی یونین ترکی کو مالی مدد پیش کرسکتی ہے اور ترک شہریوں کو یورپی ممالک میں ویزا فری داخلے کی اجازت بھی مل جائے گی۔