تحریر: ریاض جاذب جنوبی پنجاب کاخطہ نے ایسی ایسی نابغہ روزگار ہستیوں کوجنم دیا ہے کہ جن کے کارناموں پر ہم بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں۔ جنہوں نے عوامی فلاح وبہبود ، ترقی اورخوشحالی کے لیے کسی ستائش وصلہ کی پرواہ کئے بغیر سماجی خدمات کے ذریعے بیش بہا خدمات سرانجام دیں ایسی ہی شخصیات میںڈیرہ غازیخان سے تعلق رکھنے والے پتافی برادران بھی ہیں ڈاکٹرمحمد شفیق خان اور محمد حنیف خان پتافی کی کوشش ہے کہ جنوبی پنجاب اور خاص طور پر تعلیمی سہولیات کے حوالے سے کم ترقی یافتہ ڈیرہ غازیخان میں تعلیم کے شعبہ میں تیز ترین ترقی ہو تاکہ یہاں کے نوجوان اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد اپنی عملی زندگی میں بھی وہ کامیاب ہوں ۔پتافی برادران میں محمد حنیف خان جن کا زیادہ وقت یہی ڈیرہ غازیخان میں ہی گزرتا ہے اس لیے وہ زیادہ تعلیم دوست سرگرمیوں میں شریک ہوتے ہیں ۔ وہ تعلیم کی افادیت کا ادارک رکھتے ہیں اور تعلیم دوست رویوں کے مالک ہیں۔ محمد حنیف خان پتافی کی کوششوں اور معاونت سے ڈیرہ غازیخان میں سینکڑوں غریب خاندانوں کے بچوں کو مفت اعلی تعلیم دی جارہی ہے ان کی جانب سے قائم دو سکولوں میںداخل تمام بچوں کو نصاب ، یونیفارم ، وظیفہ او ر کھانا فراہم کیا جاتاہے ۔بنیادی تعلیم سے لے کر ہائر ایجوکیشن تک وہ اپنی خدمات دینے ا ورمعاونت کرنے میں وہ پیش پیش ہیں کیونکہ اس بات کا انہیں ادراک ہے کہ تعلیم میں ترقی کئے بغیر کسی بھی شعبہ میں ترقی ممکن نہیں۔
انہیں علم ہے کہ ڈیرہ غازیخان تعلیم کے میدان میں صوبہ کے دیگر شہروں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے اسی لیے اپنے قیمتی وقت اور وسائل کوبروئے کار لاتے ہوئے ”ماں دھرتی کا بیٹا” ہونے کے ناطے اپنا فرض ادا کررہے ہیں ۔پسماندہ اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندان اپنے بچوں کو سکول میں داخل کرانے سے اجتناب کرتے ہیں جس کی دو بڑی وجوہات بیان کی جاتی ہیں ایک شعور کی کمی اور دوسرا غربت یا وسائل کا نا ہونا ہے ایسے طبقات کی پہلی خواہیش ہوتی ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی لڑکپن سے ہی کام پر لگ جائے تاکہ گھرمیں آنے والی آمدن میں اضافہ ہوکم عمری سے ہی ایسے بچے کام پر لگا دیئے جاتے ہیں ”بچہ جو خود توجہ کا اور کفالت کامستحق ہوتا ہے وہ خاندان کی کفالت کرنے میں حصہ دار بن جاتا ہے ۔ محمد حنیف خان پتافی نے ڈیرہ غازیخان میں ایسے طبقات کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لیے اپنے وسائل سے ایک ٹیم تشکیل اس ٹیم نے یوں تو بہت سے علاقوں میں ایسے طبقات نشاندہی کرتے ہوئے اس کی فہرست تیار کی مگر انہوں نے اس کی درجہ بندی کے لیے ایک بار پھر ایک اور ٹیم سے سروے کرایا جس کے ذمہ یہ کام لگایا گیاکہ وہ کچھ نمبروں کے ساتھ پوائنٹ سکورنگ کریں ۔ اور پھر درجہ بندی کرتے ہوئے ٹاپ پر اس علاقہ کو لے کر آئے جہاں سکول قائم کئے جائیں ۔مخصوص نمبروں (پوائنٹ) کی وجہ سے جنرل بس اسٹینڈ کی جھگی نشینوں اور دریا ئے سند ھ کی پٹی کے ساتھ آباد ملاح بستی ٹاپ پر آیا۔
School
ساری رپورٹ انہوں نے اس وقت کے کمشنر(ثاقب عزیز) کو پیش کی اور انہیں اس بات پر قائل کیا کہ یہاں سکول قائم کئے جائیں ۔ایک تعلیم دوست نے دوسرے علم شناس کو قائل کرہی لیا اور گزشتہ سال جنرل بس اسٹینڈ اور غازی گھاٹ برج کے ساتھ ملاح بستی میں ایک ایک سکول قائم کئے گئے جو بڑی کامیابی کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔جنرل بس اسٹینڈ کے سکول کو خانہ بدوش بستی اور غازی گھاٹ کے سکول کو بوٹ سکول کا نام دیا گیا ہے ۔دونوں سکولوں میں تین سو سے زائد بچوں کا داخلہ کیا جاچکا ہے ۔ان سکولوں میں داخل بچوں کے لیے نصاب سے لے کر یونیفارم اور ماہانہ وظیفہ پانچ سو روپے فی بچہ محمد حنیف خان پتافی کی طرف سے دیا جاتا ہے سکول کے اوقات میں بچوں کو کھانا بھی فراہم ہوتا ہے۔اس کے علاوعہ بھی محمدحنیف خان پتافی اور ان کے اداروں کی طرف سے کئی اور بھی Initiative لیے گئے ہیں جس کا مقصد تعلیم کی ترقی ہے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے ویژن پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب سے کافی متاثر ہیں اور ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ سرکاری سطح پر قائم سکولوںو کالجز کی ترقی ہو اس مقصد کے لیے ان کا ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے ۔ مقامی کمیونٹی اصرار اور ضلعی حکومت کی نشاندہی پر ایسے تعلیمی اداروں کی بہتری اور ترقی کے لیے وہ اپنی خدمات معہ تمام وسائل کرنے میں وہ کبھی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے گورنمنٹ کامرس کالج ،ڈی پی ایس کالج و سکول کے علاوعہ گورنمنٹ جامع ہائی سکول کو آئی ٹی لیب کا تحفہ ان کیہ جانب سے دیا جاچکا ہے مجموعی طور پر پانچ آئی ٹی لیب ہیں جہاں وہ تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں جوکہ ضروری ہیں۔
غازی یونی ورسٹی کو بھی ان کی طرف سے امدادی رقم کا چیک دیا گیا ہے جس کا مقصد ریسرچ کے شعبہ میں بہتری لاناہے اسی طرح سنٹرل جیل میں بھی ایک آٹی لیب اور ووکشنل سنٹر قائم کیا گیا ہے مڈل اور میٹرک تک تعلیم یافتہ مقید لوگوں کو ہنر مند بنانے کا ایک پروگرام جاری ہے ۔محمد حنیف خان پتافی اگرچہ کسی ستائش وصلہ کے بغیر ایسا کررہے ہیں تاہم ان کی اس تعلیم دوستی کی وجہ سے انتظامیہ نے انہیں کئی سکولوں اور کالجز کی گورننگ باڈی میں شامل کیا ہے تاکہ ان کے تجربہ اور خدمات سے ان اداروں میں بہتری لائی جاسکے۔سماجی طور پر خدمات اور وسائل کی فراہمی کی بات کی جائے تو زیادہ تر مخیردردمند لوگ پرائیویٹ اداروں یا رفاعی تنظیموں کے زیر اہتمام چلنے والے اداروں کی معاونت کرتے ہیں مگر محمدحنیف خان پتافی نے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور بہتر سے بہتر سہولیات کی یقینی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے گورنمنٹ کے سکول وکالجز کا انتخاب کیا تاکہ لوگوں کا سرکاری تعلیمی اداروں پر اعتماد بڑھے ۔ایک اور وجہ یہ بھی ہے انتظامی طور پر سرکاری اداروں میں ایک مکمل ڈھانچہ پہلے سے موجود ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ ایسے ادارے دراصل پبلک کے ادارے ہوتے ہیں پبلک کی دلچسپی بھی اس بڑھتی ہے ۔ عوامی طور پر شراکت اور شمولیت ہونے کی وجہ سے چیک ایہنڈ بیلنس بھی بہتر ہوتا ہے۔
Dera Ghazi Khan
ڈیرہ غازیخان سے تعلق رکھنے والی عوامی سماجی کاروباری شخصیت محمد حنیف خان پتافی کی تعلیم کے شعبہ میں خدمات کا ذکر کیا گیا ہے جو وہ سرانجام دے رہے ہیں تاہم وہ صحت کے شعبہ میں بھی اپنی بے مثال خدمات دے رہے ہیں ۔ جس میں خاض طور پر ٹیچنگ ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر تین وقت کے لیے تمام داخل مریضوں کو فراہم کیا جانے والا کھانا اور سہولت کار سنٹر قابل ذکر ہے ۔ ہمارے خیال میں سماجی لحاظ سے قابل قدر خدمات و معاونت کرنے والے پتافی برادارن میں شامل محمد حنیف خان پتافی کا یہ حق بنتا ہے کہ ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا جائے تاکہ ان کے سمیت ایسے تمام سماجی سرگرم کارکنوں میں جذبہ اور بڑھے اور اس تقویت حاصل ہوتاہم ان کا اپنا یہ کہنا ہے کہ وہ یہ سب کچھ اللہ کے بندوں کے لیے کررہے تاکہ اللہ پاک بھی ان کے لیے کچھ کرے۔
ان کی اس سوچ اور جذبہ کی وجہ سے عوامی طور پر ان کی عزت احترام کا سلسلہ ہے کہ بڑھتا جارہا ہے ۔ لوگ ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔قارئین کی دلچسپی کے لیے ہے کہ ٹیچنگ ہسپتال میں گزشتہ چار سالوں کے دوران ان کی نگرانی و اہتمام قائم دسترخوان سے پانچ لاکھ سے زائد مریضوں اور دو لاکھ سے زائد مریضوں کے ساتھ آنے والے لواحقین کو مفت تین وقت کا کھانا انتہائی عزت و احترام کے ساتھ فراہم کیا جاچکاہے ۔اور سلسلہ جاری ہے اس مقصد کے لیے انہوں نے جزو وقتی اور کل وقتی طور پر پچاس افراد کو ملازم رکھا ہوا ہے ۔اسی طرح گزشتہ سال اسی ہسپتال میں ایک سہولت سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے جہاں ہر وقت ان کے ملازم موجود رہتے جہاں سٹریچر سے لے کر ویل چیئر اور دیگر سازوسامان معہ سروس مین کے چند سیکنڈمیں مل جاتا ہے۔