تحریر :اسماء واجد شکر کرو تمہارے ابو جاہل نہیں ہیں ورنہ تمہیں بھی پردہ کرواتے۔۔۔۔۔الفاظ تھے یا مغربی معاشرے کے اثرات ۔۔۔۔اعلی تعلیم یہ معیار اسلامی معاشرے کا عکس نہیں ہو سکتا پردہ جو مسلمان عورتوں کی پہچان ہے ان کی حفاظت کاضامن ہے اسے جہالت سے تشبیہ دینا خود میں قدامت پسندی ہے آج سے تقریبا پندرہ سال پہلے عربی برقعوں کی وجہ سے پردہ کرنے کے رجحان میں کاطر خواہ اضافہ ہوا ہے پر افسوس صد افسوس آج اس پردے کو بھی پردے کی ضرورت ہے تنگ و باریک اس پوشاک کو پردے کا نام دیا جارہا ہے جو بالکل غلط ہے۔ جہاں آج ایک طرف شرعی پردہ کرنے والی ہماری کحچھ بہنوں کو پینڈو اور جاہل جیسے القابات سے نوازا جارہا ہے وہیں فرانس میں ہماری مسلمان بہنیں اپنے پردہ کرنے کے حق سے محروم ہیں اور سراپا احتجاج ہیں کہ یہ حق واپس دیا جائے۔
عورت کے پردہ نہ کرنے کا جواب اس کے حا کم کو بھی دینا پڑے گا جیسے کہ قرآن پاک میںبھی ارشاد ہے: ،،مرد عورت پر حاکم ہیں،، (النساء 34) ،،تم میںسے ہر شخص حاکم ہے اور اپنی حکومت کا جوابدار ہے۔،، جواب طلب عورت کے محرم کی دنیا ہو گا جن میں باپ،بیٹا ، شوہر اور والدشامل ہیں، یہ سلگتا ہوا معاشرہ ہی سسکتی انسانیت ،تار تار عصمتیں بدکاریوں کے پھیلتے جراثیم،شراب و شباب کے رنگ سے بھری دنیا ،آوارگی ۔بے پردگی سب جہنم کے راستے کے حسین و خوبصورت سنگ میل ہیں۔
Women Abusing
آج کل کے اس دور میں پردے میں پردے کی اہمیت اور ضرورت کااحساس دن بدن بڑھتے بدکاری کے واقعات سے عیاں ہے۔میڈیا پر روز بروز عورتوں سے زیادتی کی رپورٹس اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں ، ،،،،اے نبی ۖ اپنی بیویوں ،صاحبزادیوں اور دوسرے مسلمانوں کی بیویوں سے کہ دو کہ وہ اپنے سے اپنی چادریں اتنی نیچی کر لیا کریں کہ وہ ان سے پہچان لی جائیں تا کہ ان کو تکلیف نا دی جاسکے۔ اسلامی پردہ کا مقصد نہ تو خواتین کو غلامی کی زنجیروں میں نہ جہالت اور نہ ہی ان کی فطری صلاحیتوں کا استحصال ہے بلکہ اسلامی پردہ عورتوں کو عزت و عظمت اور تحفظ و عصمت کی دولت بے بہا سے نوازتا ہے پردہ کا مقصد عورت کے حسن و جمال کو غلیظ نظروں سے بچانا ہے۔
عورت کا سرا پا زیبائش اور آرائش ،نزاکت ورعنا ئی اور کشش و جازبیت کا مجسمہ ہے۔ مذہب اسلام میں ہوس رانی اور لزت اندوزی کی کھلی اجازت نہیں بلکہ اس کا دائرہ بیویوں اور باندیوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔لہذا بیویوں کے سوا کوئی اجنبی عورت کسی کے قلبی ہیجان کا سبب نہ بنے اس کے لئے اسلام نے پردے کی صورت میں بہترین اور مکمل لائحہ عمل دے دیا ہے۔
مردو عورت کے درمیان احترام کو قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ قلب نظر کی حد بندی ہو اور حسن وجمال کو چھپایا جائے اور یہ خواتین کی جانب سے پردے کے اہتمام سے ہی ممکن ہے۔ پردہ صرف لباس ہی نہیں نگاہ کا بھی ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے۔
Islamic Women
آپ ۖ مسلمان عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ (النور :31) مسلمان عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ پردے کا اہتمام کرے اور پردے کو جہالت اور قدامت پسندی کے طور پر دیکھنے کے بجائے اسلام کی ایک بیش قیمتی تعلیم کے طور پر استوار کرے تا کہ دنیا و آخرت میں کامیابی اور عزت حاصل کرے۔ اللہ تعالی مجھ سمیت تمام مسلمان عورتوں کو پردہ کی توفیق عطا فرمائے آمین