واشنگٹن (جیوڈیسک) طالبان کا رہنما ملا اختر منصور فضائی حملے میں مارا گیا ، دو دن بعد امریکی صدر باراک اوباما نے تصدیق کر دی ، امریکا نے اس کارروائی کو افغانستان میں امن کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے لیکن ساتھ ہی پاکستان کو وارننگ دے دی کہ پاکستان میں خطرے کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا ۔ امریکا نے پھر عالمی قوانین اور اخلاق کی دھجیاں اڑا دیں ۔
پاکستان کی خود مختاری پر حملہ کر دیا ، امریکی صدر بارا ک اوباما نے دو ن انتظار کیا اور پھر ویتنام کے دورے سے واپسی پر تصدیق پر مبنی اعلان جاری کیا ۔ فضائی حملے میں طالبان چیف ملا اختر منصور مارا گیا ہے ۔ امریکی فورسز پاکستان میں موجود خطرے کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گی کیونکہ پاکستان اور امریکا کا مشترکہ مقصد ہے ۔ صدر اوباما نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کو افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا ہے اور کہا امریکا اور اتحادیوں پر حملہ کرنے والی تنظیم کے سربراہ کو ختم کر دیا گیا ہے ۔
یہ گروہ افغان عوام کے خلاف جنگ کرتا ہے اور القاعدہ کا اتحادی ہے ۔ امریکی صدر کا کہنا تھا ملا اختر منصور نے افغان امن مذاکرات کے لیے جاری سنجیدہ کوششوں کو مسترد کر دیا ۔ طالبان کی باقی لیڈرشپ کومان لینا چاہئے ، پرتشدد کارروائیاں روکنے کے لیے مذاکرات واحد راستہ ہے ۔