کراچی (جیوڈیسک) بائیومکینک لیب کا منصوبہ بعض افراد کو مالامال بنا کر شروع ہو ہی گیا، پی سی بی نے مالی بے ضابطگی کے الزام پر اپنے ایک اعلیٰ آفیشل کو فارغ بھی کیا.
تفصیلات کے مطابق بولرز کے مشکوک ایکشن کی روک تھام کیلیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی برس قبل لاہور میں بائیومکینک لیب بنانے کا فیصلہ کیا تھا،7،8 سال قبل کروڑوں روپے کی مشینز خریدی گئیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ نان ٹیکنیکل سابقہ بورڈ آفیشلز نے اس حوالے سے آسٹریلیا کا دورہ کر کے لاکھوں روپے بھی گنوائے مگر لیب فعال نہ ہو سکی، اب لمز یونیورسٹی ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کا کام کرے گی۔
اس سے معاہدے کے تحت کام شروع ہو گیا ہے،اس پروجیکٹ سے بعض بورڈ آفیشلز نے خوب رقم کمائی،اس حوالے سے اب بھی تحقیقات جاری ہیں، پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے بھی اس کا اعتراف کیا، انھوں نے بتایا کہ ہم نے چوری پکڑی اور مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں ایک بڑے آفیشل کو ملازمت سے فارغ کیا۔
اس کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے،من پسند ٹھیکیداروں کو کنٹریکٹ دے کر اوور پیمنٹ بھی کی گئی جس سے پی سی بی کو خاصا نقصان ہوا، انھوں نے کہا کہ 6کروڑ روپے کا سامان 7 سال سے ڈبوں میں بند تباہ ہو رہا تھا، بورڈ کے کئی چیئرمین آئے کسی نے اس حوالے سے اقدامات نہیں کیے،اب لمزیونیورسٹی کے ساتھ مل کر کام ہو رہا ہے جس کا یقیناً مستقبل میں پاکستانی کرکٹ کو فائدہ ہوگا۔