ویلنگٹن (جیوڈیسک) نیوزی لینڈ کو بھی اپنے کرکٹرز کی سلامتی کا خوف ستانے لگا، آئندہ سیزن کے حوالے سے پروفیشنل کرکٹ میں نئے اقدامات روشناس کرائے جائینگے، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے برعکس پلیئرز کو لازمی ہیلمٹ پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کھلاڑیوں کی سلامتی کے حوالے سے ریویو شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں نہ صرف پروفیشنل کرکٹرز سے سروے کیے گئے بلکہ کلبز اور اسکولز کی سطح پر بھی کھلاڑیوں سے اہم تبدیلیوں کیلیے رائے طلب کی گئی۔ اگلے 2ماہ میں نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے نئے قواعد کے بارے میں اعلان کیا جائے گا جس کا اطلاق ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل پلیئرز پر ہوگا،اس کے بعد اسے نچلے درجے پر ہونے والی کرکٹ میں نافذ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ2014میں فل ہیوز کی دوران میچ گیند لگنے سے موت واقع ہونے کے بعد انگلینڈاینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے اپنے تمام پروفیشنل کرکٹرز کیلیے نئے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا تھا، مگر حالیہ سیزن میں اس حوالے سے ایک تنازع بھی کھڑا ہوا جب کاؤنٹی چیمپئن شپ میچ میں ٹیسٹ کپتان الیسٹر کک پرانا ہیلمٹ پہن کر کھیلنے کیلیے پہنچ گئے تاہم انھیں نیا ہیلمٹ پہننے پرمجبور کیا گیا۔
کک کا کہنا تھا کہ نئے ہیلمٹ کی وجہ سے انھیں گیند پر نگاہیں جمانے میں مشکل ہوتی ہے، وہ اس سوچ میں تنہا نہیں ہیں کہ کس قسم کا ہیلمٹ استعمال کرنا چاہیے یہ فیصلہ پلیئرز پرہی چھوڑ دینا چاہیے۔ سابق انگلش آل راؤنڈر ای ین بوتھم نے بھی کھلاڑیوں کوہیلمٹ پہننے پر مجبور کیے جانے پر شدید تنقیدکی تھی۔ آسٹریلیا تمام پروفیشنل کرکٹ میںہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دے چکا ہے۔