پاکستان امریکہ تعلقات ،فوجی امداد، ڈرون حملہ اور فضاء میں وائرس

Pakistan US Relations

Pakistan US Relations

تحریر: محمد صدیق پرہار
امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کو آنکھیں دکھانا شروع کردی ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات پھرسے کشیدہ ہوگئے ہیں ۔یوں تو دونوں ملکوں کے تعلقات کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہے۔ جب امریکہ کوپاکستان کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت تعلقات میں بہتری آجاتی ہے۔ جب اس کوپاکستان کی ضرورت نہیں رہتی دونوںملکوں کے تعلقات میںکشیدگی آجاتی ہے اور امریکہ آنکھیں دکھانا شروع کردیتا ہے۔اس نے اب دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کو نظر انداز کر دیا ہے۔ ایف سولہ طیاروںکی فراہمی کے سلسلہ میں گومگوکی پالیسی اختیارکی ہوئی ہے۔ کہاگیا ہے کہ پاکستان کوایف سولہ طیاروںکی فراہمی کے سلسلہ میں امریکی سرمایہ استعمال نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو مکمل قیمت خود ادا کرنا ہوگی۔

یوں پاکستان کوایف سولہ طیارے دینے سے انکارکردیاگیا۔ایف سولہ طیاروں کے بعد پاکستان کی فوجی امدادکیلئے بھی شرائط مزیدسخت کردی گئی ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان نے ١٤٧ کے مقابلہ میں ٢٧٧ووٹوں سے دفاعی پالیسی کے منظورکردہ بل میں کچھ شرائط پوری نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کی دفاعی امدادپرشرائط مزیدسخت کرنے کاکہاگیا ہے۔یہ پابندیاں ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کہلانے والے امریکہ کے ٦٠٢ ارب ڈالرکے سالانہ دفاعی بجٹ کے قانون میں عائدکی گئی ہیں۔پاکستان کی طرف سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے میںناکامی پراپنی مایوسی کااظہارکرتے ہوئے ایوان نمائندگان نے کہا کہ اگرپاکستان شدت پسندگروہوں کے خلاف اپنی کارروائیاں نہیں بڑھاتا تواس قانون کے تحت پاکستان کو٤٥ کروڑ ڈالرکی امدادروک دی جائیگی۔قانون سازان گروہوںکوافغانستان میں امریکی فورسز کیلئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ایوان نمائندگان میںمنظورہونے والے بل کے تحت پینٹاگان کویہ تصدیق کرناہوگی کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک توڑنے کیلئے فوجی آپریشن کررہا ہے اوراسے شمالی وزیرستان کومحفوظ پناہ گاہ کے طورپراستعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہااورسرحدی علاقوںمیں اس نیٹ ورک کے خلاف افغانستان کی حکومت کے ساتھ مل کرمربوط کارروائیاںکررہاہے۔

سال دوہزارسترہ کے دفاعی بل کامسودہ تیارکرتے وقت ایوان نمائندگان کے ارکان نے پاکستان سے متعلق تین ترامیم شامل کی تھیں۔جنہیں متفقہ رائے شماری سے منظورکرلیاگیا۔ایک رکن نے امدادجاری کرنے کیلئے ایک چوتھی شرط بھی شامل کی کہ انتظامیہ تصدیق کرے کہ پاکستان نے حقانی نئیٹ ورک کے اعلیٰ اوردرمیانے درجے کے راہنمائوںکوپکڑنے اوران کے خلاف قانونی کارروائی میں پیش رفت کی ہے۔ایک اورشرط یہ تھی کہ وزیردفاع یہ تصدیق کریںکہ پاکستان امریکہ کی طرف سے فراہم کی گئی رقم یافوجی سازوسامان یااپنی فوج کوملک میں اقلیتی براداریوںکے خلاف مظالم کیلئے استعمال نہیں کررہا۔تیسری ترمیم میںکانگریس کی یہ رائے شامل کی گئی کہ شکیل آفریدی ایک عالمی ہیرو ہے اوران کی قیدسے فوری رہائی کامطالبہ کیاگیا ۔ایوان نمائندگان کی طرف سے منظورکیاجانے والامسودہ حتمی نہیں۔صدراوباما کے دستخط یاویٹو کیلئے وائٹ ہائوس بھیجے جانے سے قبل اس کاموازنہ سینیٹ کی طرف سے منظورکئے گئے قانون سے کیاجائے گا۔امریکی سینیٹ میں بھی پاکستان پرشدیدتنقید سامنے آچکی ہے۔

USA Aid

USA Aid

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ہم حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے اراکین کانگریس کے خدشات کااعتراف کرتے ہیں تاہم پاکستان کو امداد کی فراہمی ان خدشات سے مشروط کر دینا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پیچید گیاں پیداکرنے کے مترادف ہوگا۔بیان میںکہاگیا ہے کہ اوباما انتظامیہ حقانی نیٹ ورک سے ہماری فورسزاورافغانستان میںہمارے مفادات کودرپیش خطرات سے متعلق کمیٹی کے ساتھ اپنے خدشات ضرورشیئرکرے گی۔اورہم ا س گروپ کے خلاف کارروائی کیلئے پاکستان کے ساتھ بھی اعلیٰ سطحی روابط بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔تاہم پاکستان کوامدادکی فراہمی اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کرکے دوطرفہ تعلقات کوپیچیدہ نہیںبناسکتے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی جنوبی اوروسطی ایشیاء امورکیلئے نائب وزیر نیشاڈیسائی بسوال نے اراکین کانگریس کو کانگریس کے سماعتی اجلاس کے دوران بتایا کہ بھارت اورپاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اپنی اپنی اہمیت اورمقاصدہیں۔ پاکستان کی فوجی امدادروکنے پرہی اکتفانہیں کیاگیا بلکہ ڈرون حملے بھی پھر سے شروع ہوگئے ہیں۔بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں ملااخترمنصورکے مارے جانے کی متضاداطلاعات ہیں۔جان کیری کاکہنا ہے کہ پاکستان اورافغان قیادت حملے سے آگاہ تھی نوازشریف سے میری ٹیلیفون پربات ہوئی ۔باراک اوباما نے ملااخترمنصورکی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت جہاںکہیںبھی امریکی مفادات کوخطرہ لاحق ہوگاہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مقاصدپرکام جاری رکھیں گے۔

پاکستان میں دہشت گردوںکومحفوظ پناہ گاہیں نہیں بنانے دیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کاکہنا ہے کہ پاکستان کی سا لمیت کااحترام کرتے ہیں۔حملے سے متعلق پاکستان اورافغانستان کوآگاہ کردیا گیاتھاتاہم یہ واضح نہیں کہ دونوں حکومتوں کوحملے سے پہلے آگاہ کیاگیاتھا یابعدمیںپاکستان کے دفترخارجہ نے ڈرون حملے کوپاکستان کی سا لمیت کی خلاف ورزی قراردیا اورکہا ہے کہ ڈرون حملوںکامعاملہ کئی بارامریکی حکام کے ساتھ اٹھایاگیا ہے۔پاکستان نے امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے پرشدید احتجاج کیا ہے امریکی سفیرڈیوڈہیل کووزیراعظم کے خصوصی معاون سیّد طارق فاطمی نے طلب کرکے ڈرون حملے پرتشویش کااظہارکیااورڈرون حملے کوپاکستان کی خودمختیاری کی خلاف ورزی قراردیا اورکہا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹرمیں کسی بھی رکن ملک کی علاقائی سا لمیت کے تحفظ کے سلسلے میں دی جانے والی گارنٹیزکے بھی خلاف ہے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرمیاںمحمودالرشیدنے آئوٹ آف ٹرن پیش کی گئی قراردادمیں کہاگیاکہ امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی آزادی اورخودمختیاری پرحملہ ہے پاک فوج کے ضرب عضب کی مسلسل کامیابیوںپرڈرون حملے امریکہ کی طرف سے شکوک وشبہات کااظہارہیں۔قراردادکی کسی نے مخالفت نہیںکی اورسپیکرنے متفقہ طورپرمنظورکرلیا۔سینٹ میں جمع کرائی گئی تحریک التواء میں سینیٹر فرحت اللہ بابرنے کہا ڈرون حملے سے پاکستان کی قومی سلامتی اورخودمختیاری کوخطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

پانچ سال قبل اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباداوراب ملامنصورکی پاکستان کے علاقے میں ہلاکت سے اس تناظر کو تقویت ملتی ہے پاکستانی ریاست کے کچھ عناصردہشت گردوںکی پشت پناہی کررہے ہیں اس سے پاکستان دشمن قوتوںکوشہ ملے گی۔اگرملامنصوراس حملے میںمارانہیںگیاتوبھی بلوچستان میں ڈرون حملہ تشویش ناک ہے۔نویدقمر، نفیسہ شاہ، شازیہ مری اوردیگرکی طرف سے قومی اسمبلی میںجمع کرائی گئی تحریک التواء میں کہاگیاہے کہ ڈرون حملہ ملکی خودمختیاری پرحملہ ہے۔ہمیں فوری طورپرایوان میں خارجہ پالیسی پر بحث کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کوحل کیاجاسکے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کودیئے گئے انٹرویومیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امورطارق فاطمی نے کہا ہے کہ صدرباراک اوباما اوروزیرخارجہ جان کیری پاکستان کے دوست ہیں۔انہوںنے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کاتحفظ کیا ہے اس لیے ہمیں امید ہے پاکستان کی فوجی مالی امدادکیلئے سینیٹ کوقائل کرلیں گے۔انہوںنے کہا کہ امریکی سینیٹ نے پاکستان کی امدادروکی نہیںبلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں۔تاہم اس معاملے میں سینیٹ کوقائل کرناپاکستان کادردسرنہیںہے۔انہوںنے کہا کہ اوباماانتظامیہ پریہ واضح کیا جاچکا ہے کہ پاکستان کی امدادروکنے سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بھی متاثرہوسکتے ہیں۔

F-16 Fighter Jets

F-16 Fighter Jets

ایف سولہ طیاروں کی فراہمی، پاکستان کی فوجی امدادکیلئے سخت شرائط اوربلوچستان میں ڈرون حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اورامریکہ کے تعلقات اب معمول کے نہیں رہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی امدادروکی نہیں بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں۔یہ امریکہ کی کام بھی نہ کرواورنہ بھی نہ کرو پالیسی کاحصہ ہے۔اس سے پہلے ایف سولہ طیاروں کے معاملے میں بھی یہی پالیسی اپنائی گئی کہ نہ پاکستان شرائط پوری کرے گا اورنہ ہی اسے ایف سولہ طیارے اورفوجی امداددی جائے گی۔امریکہ نے پاکستان کی فوجی امدادرو کی نہیں توشرائط کیوں عائد کی ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کیے گئے بل میںجوشرائط رکھی گئی ہیں کیاوہ پاکستان پوری کرے گا۔ پاکستان امریکہ کی طرف سے روکی گئی فوجی امدادکومستردکرسکتا ہے مگرجوشرائط رکھی گئی ہیں وہ کبھی پوری نہیں کرے گا۔شکیل آفریدی پاکستان کاقومی مجرم ہے اس کورہا کرنے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا ۔ضرب عضب کودوسال ہونے کوہیں۔ اس میں پاکستان کوجوکامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ہزاروں دہشت گردمارے گئے ہیں اسلحہ کے بڑے برے ذخائر پکڑے گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میںنمایاںکمی آئی ہے۔امریکہ نے ان کامیابیوں سے آنکھیں چراتے ہوئے پھرسے ڈومورکامطالبہ کردیا۔پاکستان کی بہادرافواج نے تووہاں بھی کارروائی کی ہے جہاں کوئی جانے کاسوچ بھی نہیں سکتاتھا۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میںپاکستان کے کردارکونظراندازکرنے سے یہ بات اوربھی واضح ہوجاتی ہے کہ امریکہ پاکستان میں دہشت گردی کاخاتمہ نہیں چاہتا وہ اس آڑ میں اپنے مخصوص مقاصدکی تکمیل چاہتا ہے۔پاکستان کی عسکری، سیاسی قیادت اورغیورعوام ایسانہیں ہونے دیں گے۔شکیل آفریدی کے سلسلے میں ریمنڈ ڈیوس کی کہانی دہرائی گئی توقوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔

لیہ میں زہریلی مٹھائی سے شروع ہونے والی ہلاکتوںکاسلسلہ اب دیگرشہروںمیں بھی پھیلتاجارہا ہے۔ اب یہ سلسلہ صرف مٹھائی تک ہی محدودنہیں رہا بلکہ اب کسی بھی چیزکے کھانے سے صحت خراب ہوسکتی ہے۔اب تک مٹھائی کے علاوہ، چاول، دودھ سوڈا، اچار، سیب، قلفی، چائے، حلوہ پوری سویاں، تربوز، خربوزہ ،بادام گھوٹہ اوردیگراشیاء کے استعمال سے لوگ متاثرہوچکے ہیں۔ان واقعات کومعمول کے اورذاتی دشمنی کے واقعات سمجھ کرنظراندازنہیںکردینا چاہیے ۔آئے روزاخبارات میں کوئی نہ کوئی چیزکھانے یاپینے سے حالت خراب ہونے کی خبریں اخبارات میں پڑھنے کوملتی ہیں۔ان واقعات میں اشیائے خوردنوش میں ملاوٹ، ناقص اشیائے خوردونوش کی تیاری اورناقص میٹریل کے استعمال کواگرچہ نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔تاہم تسلسل کے ساتھ یہ جوواقعات ہورہے ہیں ضروری نہیں کہ سب میںملاٹ ہواورناقص میٹریل استعمال کیاگیا ہو۔یہ دہشت گردی کی نئی شکل بھی ہوسکتی ہے۔ہوسکتا ہے کہ دہشت گردوںنے طریقہ واردات تبدیل کرلیاہو۔لیہ کے متاثرہ چک میں ابتدائی طورپرجومتاثرین سامنے آئے تھے انہوںنے مٹھائی کی دکان سے لڈوخریدکرکھائے تھے بعدمیں پتہ چلا کہ صرف لڈو کھانے سے ہی نہیں جلیبیاں اوردیگرمٹھائیاں کھانے سے بھی لوگ متاثرہوئے ہیں۔یہ بات درست تسلیم کربھی لی جائے کہ زہریلے لڈوکاریگرکی غلطی یادو بھائیوںکے درمیان رنجش کانتیجہ تھا توکیاتمام مٹھائیوںمیں زہرملایاگیاتھا۔اورجس فروٹ ریڑھی سے خریدے گئے سیب کھانے والے متاثرہوئے ہیں کیاان میں بھی زہرکاٹیکہ لگایاگیا اورکیایہ محض اتفاق ہے یاکسی منظم تخریک کاری کاتسلسل کہ ضلع لیہ کے دوشہروںمیں ایک ہی دن ایک ہی طرح کے دوواقعات ہوئے ہیں۔ لیہ میں چاراورچوک اعظم میں چھ شہری متاثرہوئے ہیں۔

دونوں شہروںمیں سیب کھانے والوں کی حالت خراب ہونے کے واقعات بھی کوئی پیغام دے رہے ہیں۔پھلوں کوزہریلے ٹیکے لگانے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔اللہ نے اس سلسلہ میں راقم الحروف کے ذہن میںجوبات ڈال دی ہے وہ یہ ہے کہ فضاء میں کوئی ایسا وائرس چھوڑاگیا ہے جوکھانے پینے کی کسی بھی چیزپراثراندازہوجاتا ہے اوراسی چیزکوکھانے اورپینے والی طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔سیب اورقلفی کھانے والوںکامتاثرہونابھی اس بات کوتقویت دیتے ہیں۔وفاقی حکومت سائنسدانوں اور دیگر متعلقہ ماہرین پرمشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے جوفضاء میں موجوداس خطرناک وائرس کوتلاش کریں اوراس کے تدارک کیلئے تجاویزبھی دیں۔یہ وائرس کیا ہے، کس نے اورکب پاکستان کی فضاء میں چھوڑا ۔وفاقی حکومت اس طرف بھی فوری توجہ دے تاکہ معاملہ مزیدتشویش ناک ہونے سے پہلے دہشت گردی کی اس نئی شکل کاتدارک کرکے پاکستان دشمنوںکی اس سازش کوبھی ناکام بنادیاجائے۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر: محمد صدیق پرہار