لاہور (جیوڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے دورۂ انگلینڈ کی تیاریوں پر سوال اٹھا دیا، ان کا کہنا ہے کہ بوٹ کیمپ کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہو گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے سے بات چیت میں عبدالقادر نے کہاکہ پی سی بی کو دورئہ انگلینڈ کیلیے سیمنگ پچز پر4 ٹیمیں بنا کر میچز کرانا چاہیے تھے، ان میں سے بہترین11کھلاڑیوں کو سیریز کے لیے منتخب اور دیگر کو متبادل کے طور پر رکھا جاتا، سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ کاکول میں جاری کیمپ میں کھلاڑیوں کی صرف فٹنس پر محنت ہو رہی ہے لیکن ہماری ٹیم کی بیٹنگ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
مستقبل میں2 ٹیمیں تیارکرنے کے منصوبے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کیمپ میں جن کھلاڑیوں کو شامل نہیں کیا گیا وہ اس لیے دلبرداشتہ ہیں کہ انھیں کارآمد نہیں بنایا گیا، کیمپ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ شان مسعود سب سے فٹ کھلاڑی ہیں جو خوش آئند ہے جبکہ ان کے ساتھی ٹرینرزکو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔
کیمپ میں ہیڈ کوچ کی غیر موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کے سابق سربراہ نے کہا کہ سابق کھلاڑی بورڈ کے فیصلوں پر اس لیے تنقید کرتے ہیں کیونکہ بورڈ کھلاڑیوں کیلیے کیمپ تو لگا رہا ہے لیکن ہیڈ کوچ وہاں سے غائب ہیں، ایسے میں کوئی کیا بہتری کی توقع کر سکتا ہے۔
کھلاڑیوں کی کم تعلیمی قابلیت پر چیئرمین پی سی بی کے بیان پر عبدالقادر نے کہاکہ میں ان کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا، ماضی میں حنیف محمد، مشتاق محمد، ظہیر عباس، جاوید میانداد، انضمام الحق، یونس خان، سرفرازنواز، وسیم اکرم اور شعیب اختر نے اپنے کھیل سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا، میرا شہریار خان سے سوال ہے کہ کیا یہ عظیم کرکٹر اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔