آئی سی سی نے 20 ٹوئنٹی کو دولت کمانے کی مشین بنالیا

ICC

ICC

دبئی (جیوڈیسک) آئی سی سی نے 20 ٹوئنٹی کودولت کمانے کی مشین بنالیا،2018 میں ورلڈ ایونٹ کے انعقاد کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا، پہلے مرحلے میں آفیشل براڈکاسٹر کو منایا جارہا ہے، اس کی رضامندی پر سالانہ کانفرنس میں تجویز پر ووٹنگ ہوگی، حاصل ہونے والے 500 ملین ڈالر کی اضافی آمدنی سے ٹیسٹ ٹیموں کو دوگروپس میں تقسیم کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے موجودہ براڈ کاسٹنگ معاہدے کی رو سے اگلا ورلڈ ٹوئنٹی 20 ایونٹ 2020 میں آسٹریلیا میںمنعقد ہونا ہے، البتہ آئی سی سی اب 2018 اور2022 میںبھی محدود فارمیٹ کے میگاایونٹ کا انعقاد چاہتا ہے، براڈ کاسٹرز کو صرف ایک خدشہ ہے کہ بہت زیادہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 ایونٹس سے آئی پی ایل کی مقبولیت میںکمی نہ آجائے، محدود ترین فارمیٹ پر زیادہ توجہ دینے سے ٹیسٹ کرکٹ کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، البتہ اس حوالے سے آئی سی سی اپنا الگ ہی نقطہ نظر رکھتی ہے، رواں برس بھارت میں ہونے والے ورلڈ ایونٹ سے آئی سی سی کو 250 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی،اگر رواں فیوچر ٹورسرکل میں اضافی دو میگا ایونٹس منعقد ہوئے تو 500 ملین ڈالرز زیادہ حاصل ہوں گے۔

ایک تجویز تو اس رقم کو چھوٹے ممبر ممالک میں تقسیم کرنے کی ہے تاکہ وہ اپنا اسٹرکچر بہتر بناسکیں، مگر ایک اور تجویز بھی آئی سی سی میں کافی عرصے سے موجود ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کو 2 ڈویژنز میں تقسیم کیا جائے، ٹاپ 7 ٹیمیں الگ اور باقی 5 ٹیمیں آپس میں ٹیسٹ میچز کھیلیں، اس صورت کو عملی جامہ پہنانے کیلیے بھی فنڈز درکار اضافی ایونٹس کے انعقاد سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے خرچ کیے جاسکتے ہیں۔ 2018 میں اگر ٹوئنٹی 20 ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ ہوا تو یہ ستمبر اکتوبر میں منعقد ہوگا، یہ جگہ چیمپئنز لیگ کے متروک ہونے کی وجہ سے خالی اور آئی سی سی اسے بروئے کار لانا چاہتی ہے، میزبانی کیلیے جنوبی افریقہ مضبوط امیدوار ہے تاہم نسلی کوٹے کے نفاذ میں ناکام رہنے کی وجہ سے حکومت نے بورڈ کوکسی غیرملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کیلیے بڈ دینے سے روکا ہوا ہے۔ دوسرا امیدوار یو اے ای ٹائمنگ کے اعتبار سے کافی موزوں خیال کیا جا رہا ہے۔