واشنگٹن (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکومت کے محتسب دفتر کی جانب سے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دفاع اداروں میں اور جوہری ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کیلئے جدید نہیں بلکہ 1970ء کی ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سسٹم کو استعمال کیا جا رہا ہے جس میں آٹھ انچ کی فلاپی ڈسک کی ضرورت ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 1990ء کی دہائی میں فلاپی ڈسک کے متروک ہونے کے بعد اس کی جگہ سی ڈیز نے لے لی تھی۔ امریکی حکومت کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون بھی ان محکموں سے ایک ہے جس میں یہ پرانا نظام جوں کا توں قائم ہے جسے اب ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس پرانی ٹیکنالوجی کی دیکھ بھال پر سالانہ تقریباً 61 ارب ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ بھی کمپیوٹر کی پرانی اسمبلی لنگویج کوڈ کا استعمال کرتا ہے جو سنہ 1950 کے دوران استعمال ہوتا تھا۔ امریکی حکومت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ دفاع پینٹاگون 2020ء تک اپنے مکمل پرانے نظام کو نئے میں تبدیل کر لے گا۔
اس سرکاری رپورٹ کے مطابق امریکہ کے محکمہ خزانہ کو بھی اپنے سسٹم کو فوری طور پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی بیلسٹک میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کا نظام اب بھی 1970 کے دور کے آئی بی ایم کی سیریز 1 کے کمپیوٹر پر چلتا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ترجمان کا موقف ہے کہ پرانی فرسودہ چیزوں پر تشویش کا سوال ہے تو فلاپی ڈسک جیسی اشیا کو 2017ء تک تبدیل کر کے اس کی جگہ محفوظ ڈیجیٹل آلات نصب کر دیے جائیں گے۔