تحریر: شیخ خالد ذاہد ارسطو کہ بقول “انسان سماجی جانور ہے” ۔۔۔۔یعنی انسان کو زندگی بسر کرنے کیلئے ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔۔۔۔ کوئی فرد تو کیا دنیا کا کوئی معاشرہ تنہا رہتے ہوئے ترقی نہیں کرسکتا ۔۔۔اسی ضمن میں ڈاکٹر اقبال نے فرمایا کہ “فرد قائم ربطِ ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔موج دریا میں ہے بیرونِ دریا کچھ نہیں”
گزشتہ دنوں پاکستان کہ تین اہم پڑوسی ایک دوسرے سے سر جوڑ کا بیٹھے اور خطے میں استحکام کیلئے ایک دوسرے کو تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔۔۔۔اس یقین دہانی میں جو پوشیدہ بو محسوس ہو رہی ہے۔۔۔۔ اس بو سے ایک سوچ جنم لے رہی ہےکہ کہیں یہ (تین) ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں ۔۔۔۔آج کل یہ تینوں انڈیا میں موجود ہیں۔۔۔۔انڈیا، افغانستان اور ایران یہ وہ تین ممالک ہیں جن کی سرحدیں پاکستان سے جڑی ہوئی ہیں۔۔۔۔
Panama Leaks
ہم یہاں پانامہ لیکس کو ربر بینڈ کی طرح کھیچے جارہے ہیں۔۔۔۔دوسری طرف بلوچستان میں ڈرون حملے سے افغان طالبان کہ رہنما کو نشانہ بنایا گیا۔۔۔۔ملک کہ حکمران اپنی کرسی بچانے کیلئے بھاگ بھاگ کر امریکہ و برطانیہ کہ دورے پر دورے کر رہے ہیں۔۔۔۔دوسری طرف پاکستان کہ تین دوست نما دیرینہ دشمن سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔۔۔
تازہ ترین صورتحال، جس میں افغانستان کہ تین دہشت گرد نما جاسوس پکڑے گئے ہیں۔۔۔۔جس سے واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان کا کوئی پڑوسی مخلص نہیں۔۔۔۔جن کی خاطر ہم نے اپنی سالمیت خطرے میں ڈال دی ۔۔۔۔انگنت جانی و مالی نقصان اٹھا چکے اور اٹھا ہی رہے ہیں ۔۔۔۔وہ ہی ہماری پیٹ میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔۔۔۔ہمارے فوجی جوان ہماری فلاحی و سماجی تنظیمیں افغانستان کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں۔۔۔افغانستان ہماری ہی صفحوں میں دراڑیں ڈال رہا ہے۔۔۔۔یقیناً یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمارے معصوم بچوں کہ خون سے ہولی کھیلی کتنی ماؤں کی گود سونی کی۔۔۔۔ہم ان کہ بچوں کہ لئے پناہ گاہیں بناتے رہے اور انکی حفاظت کرتے رہے ۔۔۔۔
چین وہ واحد ملک ہے جو خطے میں پاکستان کہ استحکام کیلئے عملی طور پر اقدامات کرتا نظر آرہا ہے۔۔۔۔چین وہ ملک ہے جس نے پاکستان کی ترقی کیلئے اپنی افرادی قوت کی بھی قربانیاں دیں مگر اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹا۔۔۔۔
Pakistan
پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظرِ ثانی کرنی چاہئے ۔۔۔۔خصوصاً انڈیا، ایران، افغانستان اور امریکہ کہ حوالے سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔۔۔۔اس فہرست میں بنگلادیش کو بھی شامل کرنا چاہئے۔۔۔۔ان ممالک نے ایک بہت پرانی کہاوت ” تین تگاڑا کام بگاڑا ” کہ معنی بہت اچھی طرح سے سمجھا دیئے ہیں۔۔۔۔ اب ہمیں بھی وہ سب کچھ سمجھ لینا چاہئے جو اب تک چھپ چھپ کر یہ تینوں ممالک کرتے رہے ہیں۔۔۔۔
پاکستان کہ دشمنوں کہ چہروں سے نقاب اٹھ چکے ہیں۔۔۔۔میری افواجِ پاکستان کہ سربراہوں سے فریاد ہے کہ پاکستان کہ داخلی اور خارجی دونوں دشمن کھل کر سامنے آچکے ہیں ۔۔۔۔اب آپ کسی مصلحت کا انتظار مت کیجئے اور ان تمام لوگوں کو دنیا کیلئے عبرت کا نشان بنادیں۔۔۔۔الحمدوللہ! ہم ایٹمی طاقت ہیں۔۔۔۔کل 28 مئی بھی ہے ایک تاریخی دن ایک تاریخی تاریخ ۔۔۔۔اس دن رونما ہونے والے معجزے کہ حوالے سے چوہدری شجاعت صاحب کہ الفاظ جو بہت مشکل سے سمجھ آتے ہیں مگر انکا کہا گیا ایک تاریخی جملہ سماعتوں میں گونجتا رہتا ہے کہ ” ایٹم بم ہم نے شبِ برات میں چلانے کیلئے نہیں بنایا “۔۔۔۔اس جملے کا مقصد آپ صاحبِ اختیار لوگ بہت اچھی طرح سے دنیا کو سمجھا سکتے ہیں۔۔۔۔
Vested interests
تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں سے درخواست ہے کہ جس طرح وہ جمہوریت کو بچانے کے لئے ایک ہو جاتے ہیں۔۔۔۔جس طرح وہ اپنے ذاتی مفادات کو بچانے کے لئے ایک ہوجاتے ہیں۔۔۔۔یہ سب کچھ پاکستان کہ ہونے سے ہے۔۔۔۔ہمیں یہ بھی واضح کر دینا چاہئے کہ ہم ایسی ترقی سے باز آئے جس کہ لئے ہمیں اپنے وطنِ عزیز کی عزت اور وقارداؤ پر لگانا پڑے۔۔۔۔ہم ایسی کسی مفاہمتی پالیسی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔۔۔یہی ہر محبِ وطن پاکستانی کہ دل کی آواز ہے ۔۔۔۔چاہے وہ پاکستان کہ کسی بھی کونے سے تعلق رکھتا ہو۔۔۔۔وہ کوئی بھی زبان بولتا ہو۔۔۔۔چاہے اسکی رنگت کیسی بھی ہو۔۔۔۔
آپ سب ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر دنیا کو اور خصوصی طور پر اپنی آستینوں میں چھپے بیٹھے سانپوں (جنہیں ہم نے دودھ بھی پلایا) کو کہ ہم اس سرزمینِ پاکستان کی بقا کیلئے سر دھڑ کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرینگے ۔۔۔۔دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کریں اور بغیر اختلاف رائے کہ بہت مختصراور واضح الفاظ کہ ذریعے دنیا کو پیغام دیں ۔۔۔۔ہم اپنی عرض پاک پر کسی قسم کی گندگی برداشت نہیں کرسکتے۔۔۔۔جوکوئی ایسا کرنے کی خواہش رکھتا ہے پھر وہ اپنی تباہی کی تیاری کرلے ۔۔۔۔ہم نہ ڈرنے والوں میں سے ہیں اور نہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے ہیں۔۔۔۔
جی ہاں! پاکستان ہم سے تجدید عہدِ وفا کا تکازہ کر رہا ہے۔۔۔۔ کل 28 مئی ہے اس تاریخ ساز عہد کے لئے اس سے بہتر دن نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔۔