لاہور (جیوڈیسک) امراؤ جان ادا اور ثریا بھوپالی جیسی فلموں کو اداکاری کے ذریعے سپرہٹ بنانے والی اداکارہ رانی کو مداحوں سے بچھڑے تیئس برس بیت گئے ، دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔ رانی واقعی ہی رانی تھی اپنی اداکاری اور رقص سے دلوں پر راج کیا۔
رانی کا اصل نام ناصرہ تھا، ہدایت کار انور کمال پاشا نے انہیں 1962 میں اپنی فلم “محبوب” میں متعارف کرایا۔ 1967 میں ہدایت کار حسن طارق کی فلم “دیور بھابی” کی کامیابی کے بعد رانی کی قسمت کا ستارہ ایسا چمکا کہ جو ان کی زندگی تک چکمتا رہا۔
رانی نے 1970 میں ریلیز ہونیوالی فلم “انجمن” میں بے مثال اداکاری کی ، فلم “امراؤ جان” اور “ثریا بھوپالی” میں رانی نے اداکاری کے ساتھ ساتھ ایسا رقص پیش کیا جو آج تک ان کے مداح نہیں بھولے۔
اردو کے ساتھ ساتھ رانی نے پنجابی فلموں میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی ۔ فلموں میں بے انتہا کامیابی کے باوجود رانی ازدواجی زندگی کے سکون سے محروم رہیں ، انہوں نے تین شادیاں کیں۔ رانی کو کینسر جیسا جان لیوا مرض لاحق تھا جس کے باعث وہ 27 مئی 1993 کو 46 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ مگر اپنے پرستاروں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔