کراچی: معروف مذہبی اسکالر وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہاسلامی نظریاتی کونسل کو ناقابل عمل تجاویز دینے کے بجائے ملک میں اسلامی قانون کے نفاذکیلئے راہموار کرنے کی ضرورت ہے، عورت نرس نہیں بن سکتی ، ہلکا تشدد یازیادہ؟ غیرضروری مسائل ہیں،کونسل کا غیر ضروری مسائل اٹھانا درست عمل نہیں بلکہ یہ نقصان کا باعث ہے ،سفارشات تیار کرنے کی طرح اس پر عملدرآمد کیلئے کونسل کو کوششیں کرنی چاہیں ، کمرے بھرگئے مگر آج تک ایک بھی سفارش پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔ جمعہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ تحفظ خواتین بل کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی بیشتر شقیں قابل عمل اور درست ہیں تاہم کچھ شقیں ایسی ہیں جو غیر ضروری اور ناقابل عمل ہیں ۔
ایسی ناقابل عمل تجاویز کے بجائے اسلامی قانون کے نفاذ کی راہیں ہموار کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا تعلق اقلیتوں اور خواتین کے حقوق سے ہیں اور شریعت نے ان دونوں طبقات کو جو حقوق دیے ہیں کوئی دین ومذہب اس کی نظیر پیش نہیں کرسکتا، انہوں نے کہاکہ موجودہ معاشرے میں مخلوط تعلیم،ثقافتی سرگرمیوں ،میڈیا اور مخلوط محفلوں میں خواتین کی شرکت پر پابندی سے پہلے ذہنوں کو تیار کرنا ضروری ہوگا، ، شریعت بنیادی تربیت کی طرف رہنمائی کرتی ہے جب معاشرے میں دینی شعور عام ہوگاتو ان جزئی احکامات پر عمل کرنا مشکل نہیں رہے گا، انہوں نے کہاکہ بل میں غیر ضروری مسائل کو اچھالاگیا جو کہ مذہبی طبقے اور سیکولر طبقے میں تفریق کا باعث بن سکتاہے ،انہوں نے کہاکہ ملک کو لبرل اور سیکولر بننے سے بچانے کیلئے نظام تعلیم کی طرف توجہ دینا ہوگی کیونکہ آج کے بچے مستقبل میں ملک کی تقدیر کے مالک ہوں گے ، اگر ان کی تربیت دینی ومذہبی خطوط پر کی جائے گی تو معاشرے میں خود بخود تبدیلی رونماء ہوگی ،انہوں نے کہاکہ بیوی پر ہلکے تشدد کی اجازت سے شوہر ناجائز فائداٹھاسکتے ہیں، اس لیے سفارش میں اس کو موضوع بحث بنانے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی خاتون کے نرس بننے اور نہ بننے کے معاملے کو اچھالنے کی ضرورت تھی۔