پشاور (جیوڈیسک) پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں خواجہ سرا کی ہلاکت کے معاملے کے بعد ہسپتال حکام نے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر لی جو تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی کے ارکان نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تحقیقات کا عمل بھی شروع کر دیا۔
ایک ہفتہ قبل علیشاہ نامی خواجہ سرا فائرنگ سے شدید ذخمی ہوا جسے فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور لے جایا گیا۔ جہاں مردوں اور خواتین کے وارڈز میں جگہ نہ ملنے پر خواجہ سرا کو برآمدے میں رکھا گیا۔
تین روز زندگی اور موت کی کشمکش رہنے کے بعد علیشاہ جاں بحق ہو گیا۔ خواجہ سرا علیشاہ کا بروقت علاج نہ ہونے کا ذمہ دار اسپتال انتظامیہ کو ٹھہرایا گیا ۔ وزیر اعلی پرویز خٹک نے واقعے کا نوٹس لیا تو ہسپتال حکام نے چار رکنی کمیٹی قائم کر دی جو تین دن میں رپورٹ پیش کرئے گی۔
کمیٹی کے سربراہ سینئر ڈاکٹر ظفر علی ہوں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے تحقیقات شروع کر دی ہے جو رپورٹ پیر کے روز چیف ایگزیکٹیو لیڈی ریڈنگ ہسپتال کو پیش کرے گی جبکہ ڈیوٹی پر مامور اسٹاف سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
دوسری جانب سے ہسپتال میں موجود شہریوں کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا بھی انسان ہیں ان کی دیکھ بھال ہسپتال انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ حکومت خواجہ سراوں کے علاج و معالجہ کے لیے الگ وارڈ بنائے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے کیمروں کی مدد سے شواہد بھی اکھٹے کر لیے ہیں جبکہ مزید بھی شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں تا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔