مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی، فاٹا کی ترقی کیلئے مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت سنجیدہ نہیں۔ 67 سالہ تاریخ میں قومی اسمبلی عوامی مفاد کیلئے نہیں بلکہ کرپشن پر پردہ ڈالنے اور کرپٹ سیاستدانوں کو بچانے کیلئے قانون سازی کرتی ہے۔ ایک کروڑ قبائل کیلئے کوئی یونیورسٹی، میڈیکل اور انجینئر نگ کالج تک نہیں۔ فاٹا پارلیمنٹیئرینز عوامی نمائندگی کیلئے نہیں اپنا ووٹ فروخت کرنے کیلئے جوڑ توڑ کے ماہر ہیں۔ فاٹا کے متاثرین کیلئے سو ارب روپے کا مختص پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے دس فیصد بھی خرچ نہ ہوسکا۔ عمرا ن خان نے پارٹی منشور اورع نظریے سے اختلاف کیا تو لیڈر شپ تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگائینگے۔
ان خیالات کا اظہار درہ آدم خیل سے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی قیصر جمال آفریدی اور مردان سے تحریک انصاف کے ایم این اے علی محمد خان ، پی ٹی آئی مہمند ایجنسی کے صدر ساجد مہمند ، جنرل سیکرٹری حافظ رحیم شاہ، فاٹا یوتھ ونگ صدر ملک نوید، اور سجاد مہمند نے غلنئی بازارحاجی جلات کے حجرے میں کمین اللہ خان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقعہ پرجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جسمیں مہمند ایجنسی اور باجوڑ ایجنسی تحریک انصاف کے عہدیدار اور قائدین کے علاوہ کثیر تعداد میں پارٹی ورکروں نے شرکت کی۔ ایم این اے علی محمد خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کا منشور پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔
Speech
کیونکہ 67 سالہ تاریخ میں پی پی پی اور مسلم لیگ کی حکومتوں نے ملکی وسائل کو لوٹا جبکہ فاٹا کے منتخب نمائندے اور جے یو آئی ان کے کرپشن کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلا م کے نام پر بنا ہے مگر اسلامی نظام نہ ہونے کی وجہ ہم آئے روز مسائل اور مشکلات میں دھنستے جا رہے ہیں۔ اور پاکستانی قوم مذہب، زبان اور قومیت کے نام پر تقسیم ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا منشور ہے کہ تمام پاکستانی آپس میں بھائی بھائی ہو اور ہر شہری کا حق یکساں ہوں۔ اتفاق اور اتحاد سے مخلص قیادت کو آگے لانا عوام کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی سیاست اور کرپٹ لیڈر شپ بد امنی اور لاقانونیت کے ذمہ دار ہیں۔ پی ٹی آئی کا ہر ممبر قومی اسمبلی ہر علاقے کے مسائل کو اُجاگر کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپنے حلقے کے ساتھ ساتھ ہر محروم علاقے کی نمائندگی ہماری ذمہ داری ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی قومی پارٹی ہے جو جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے لیڈر عمران خان نے بھی پارٹی منشور سے انحراف کیا اور روایتی سیاست میں ڈھل گیا تو ہم میں اتنی اخلاقی جرأت ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکر اپنے لیڈر شپ کو تبدیل کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے ایک کروڑ عوام پر لاگو ایف سی آر جیسا ظالمانہ قانون کالعدم قرار دیکر فوری طور پر آئین پاکستان نافذ کیا جائے۔
قبائلی عوام کی مرضی کے مطابق فاٹا کو خیبر پختونخواہ کی طرح الگ نام دیا جائے اور فوری طور پر بلدیاتی نظام متعارف کر کے مشاورت سے الگ صوبہ بنایا جائے یا صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے۔ انہوں نے قبائل کے مسائل میں عدم دلچسپی اور قومی اسمبلی میں خاموشی اختیار کرنے پر فاٹا پارلیمنٹیئرینز کردار کو قابل افسوس قرار دیا۔ ممبر قومی اسمبلی قیصر جمال آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فاٹا سے پی ٹی آئی کا واحد ایم این اے ہونے کے ناطے قومی اسمبلی میں ہر قبائلی ایجنسی کے مسائل اُجاگر کئے ہیں۔ فاٹا یونیورسٹی کا قیام اور انجینئرنگ و میڈیکل کالج کیلئے آواز اُٹھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت فاٹا میں سیکورٹی کے فرائض انجام دینے والے لیویز اہلکاروں کے تنخواہیں پولیس کے برابر کم از کم 23 ہزار روپے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ایجنسی سمیت تمام قبائلی ایجنسیوں کے عوام تحریک انصاف کو ووٹ دیکر اپنے حقیقی نمائندے اسمبلی بھیجوائے تاکہ فوری قوت کے ساتھ ان کے مسائل کیلئے آواز اُٹھایا جاسکے۔ جلسے سے مہمند ایجنسی کے مقامی عہدیداروں نے بھی خطاب اور علاقائی مسائل پر روشنی ڈالی۔