تحریر : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ چند روز قبل میں اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ دفتر میں بیٹھا کام کررہا تھا کہ اچانک میرے ساتھی کے فون پر ایک نامعلوم کال آئی جس کے بعد کچھ ایسی صورتِ حال پیداہوگئی کہ اُس معاملے پر قانونی کاروائی ضروری تھی تو میرے ساتھی نے بذریعہ کمپیوٹر پنجاب پولیس کی ویب سائٹ www.punjabpolice.gov.pk پرنام ،شاختی کارڈ نمبر،فون نمبراور واقعہ E-Complaintsپر درج کیا جس کے بعد ایکComplaint نمبر جاری ہوا ۔اِس کے بعدہم دونوں یہی سمجھ رہے تھے کہ اِس معاملے میں سیشن عدالت سے رجوع کرنا پڑے گامگر پندرہ سے بیس دن انتظار کے بعد متعلقہ پولیس نے میرے ساتھی سے رابطہ کیا اور اُن کو ایس ایچ او کی موجودگی میں تھانہ آنے کی دعوت دی جس کے بعد اگلے روز میں اپنے ساتھی کے ہمراہ وہاں گیا جہاں موجود ڈیوٹی افسر نے میرے ساتھی کو اُن کی آن لائن شکایت دکھائی اور اُس میںسے چندانگریزی الفاظ کے مطلب بھی معلوم کیے جس کے بعد میرے ساتھی کو کہا گیا کہ آپ واقعہ کے حوالے سے اُردو میں ایک درخواست بنام ایس ایچ او برائے اندراج مقدمہ تحریرکریں جس کے بعد آپ کو ایس ایچ او کے سامنے پیش کیا جائے گا پھرآپ کی درخواست پرکاروائی ہو گی۔
میرے ساتھی نے ڈیوٹی افسر کی ہدایت پر درخواست تحریر کرنا شروع کردی تو میں نے اُن صفحات کو ملاحظہ کرنا شروع کردیا جن پر آئن لائن شکایت درج تھی تو مجھے پتہ چلا E-Complaintsپر ابتدائی کاروائی پولیس کے افسرانِ بالا کرتے ہیں جس کے بعد اِس شکایت کو متعلقہ پولیس کے پاس بھیجوادیا جاتا ہے ۔اِس E-Complaints کی خاص بات مجھے یہ نظر آئی کہ اِس پر دو سے تین افسران نے اپنی رائے بھی دی ہوئی تھی۔درخواست تحریر کرنے کے بعد میرے ساتھی کو ایس ایچ او کے روبرو پیش کیاگیا جس پر میرے ساتھی کو کہا گیا کہ ایک دوروز میں آپ سے دوبارہ رابطہ کیا جائے گا۔
اِس کے بعد اگلے ہی روز میرے ساتھی کو محکمہ پولیس کی طرف سے SMSموصول ہوا جس میں تحریر تھا کہ آپ کی درخواست پر FIRدرج ہوگئی ہے۔ میرا اپنے ساتھی کے ساتھ رہنا کسی نئے تجربے سے کم نہ تھا اور اِس طرح میری معلومات میں کچھ نئی باتوں کا اضافہ ہوا ۔ویسے عام طور پرقومی اخبارات ملاحظہ کرنے پر صرف ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ آن لائن FIRصرف صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہی درج ہورہی ہے مگر اب ایسا نہیں ہے میں اب اِس بارے میں مکمل معلومات رکھتا ہوں کہ آئن لائن FIRپنجاب میں بھی درج کی جارہی ہے۔
Punjab Police Meeting
دراصل چند سالوں سےFIRدرج کروانا بھی ایک نہایت ہی مشکل کام سمجھاجاتا رہاہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس میں بھی چند تبدیلیاں نظر آئیں ہیں لیکن صرف FIRکادرج ہونا ہی مسئلے کا حل نہیںبلکہ اِس کے بعد تفتیشی عمل کو پاک صاف کرنا بھی بہت ضروری ہے جہاں رشوت اب بھی عام ہے جس بنیاد پر ناقص تفتیش کرکے گناہگار ملزمان کو بے گناہ قراردے دیاجاتا ہے جبکہ موجودہ حکومت نے پنجاب پولیس کے ملازمین کی تنخواہوں میں کئی بار اضافہ کیا ہے جس سے اب اِن کی تنخواہیں کئی محکموں کے ملازمین سے زیادہ ہو گئیں ہیں۔
ضرورت اِس امر کی ہے کہ پنجاب پولیس کے ڈھانچے میں ہنگامی تبدیلیاں لاتے ہوئے تفتیشی عمل کو اِس معیار کا بنایا جائے کہ اِس سے جرائم پیشہ اور کرپٹ عناصربچ نہ سکیںجس طرح کی ہنگامی تبدیلیاں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی گئی ہیں مگر باتی نظام ویسے کا ویسا ہی ہے جس میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ عدالتوںکوبھی قانون کے تقاضے پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اِس طرح ہر کوئی جرم کرنے سے باز رہے گا اور قانون کا بول بالا ہوگا۔
حکومتِ وقت کی طرف سے پنجاب میں آن لائن FIR شروع کرناایک احسن اقدام ہے مگراِس بارے میں اب تک عوامی آگاہی کی کو ئی مہم نہیں چلائی گئی جس کی وجہ سے لوگ اب بھی تھانہ کچہری کا رُخ کرنے سے ڈرتے ہیں اِس سلسلہ میں عوامی آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے جو سیاسی نہیں عوامی مفاد کے پیشِ نظرفوراًچلائی جانی چاہیے تاکہ عوام اِس سہولت سے مستفید ہوسکیں۔