اسلام آباد (جیوڈیسک) پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ٹی او آر تشکیل دینے سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں بدستور ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کی وجہ سے اجلاس کسی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پاناما لیكس كے حوالے سے ٹی او آرز پر پارلیمانی كمیٹی كا اجلاس ہوا جس میں حكومت كی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، انوشہ رحمان، زاہد حامد، حاصل بزنجو، خواجہ سعد رفیق اور اكرم خان درانی شریک ہوئے جب کہ اپوزیشن كی جانب سے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی، بیرسٹرمحمد علی سیف، صاحبزادہ طارق اللہ، طارق بشیر چیمہ نے شركت كی ۔اجلاس كے آغاز میں وزیر اعظم كی جلد صحت یابی كے حوالے سے نیك تمناؤں كا اظہار كیا گیا۔
ذرائع كے مطابق اجلاس میں حزب اختلاف كے ركن كمیٹی شاہ محمود قریشی نے خواجہ سعد رفیق كے بیان پر احتجاج كیا اور كہا كہ یہ جملے خواجہ سعد رفیق كو زیب نہیں دیتے۔ اجلاس كے بعد متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاوس كے باہر میڈیا سے گفتگو كی۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے كہاكہ آج كمیٹی كا چوتھا اجلاس منعقد ہوا ہے، معمول كے مطابق كمیٹی كی نشست میں وزیر اعظم كی صحت یابی كے لیے سب نے دعا كی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ نشست میں طے ہوا تھا كہ حكومت ہمارے 15 نكات پرجو تجاویز دینا چاہتی ہے دے گی، ہماری دانست میں حكومت نے ہمیں ایك جوابی صفحہ دینا تھا تاہم نہیں دیا گیا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ میر حاصل بزنجو اور اكرم درانی نے كمیٹی سے قبل درخواست كی كہ اجلاس نہ بلایا جائے، آج محسوس ہوا كہ حكومت مفلوج ہو چكی ہے، كمیٹی میں آج كوئی كام نہیں ہو سكا، وہ بھی نہیں جو كہ پہلے ہو جانا چاہیے تھا، حكومتی ٹیم كے ایك فاضل ركن كے جارحانہ بیان پر ہم نے اعتراض كیا ہے۔ انہوں نے كہا كہ اجلاس كی كارروائی بنیادی طور پر احتجاج ہی پر رہی ہے، ڈیڈ لاك اسی طرح موجود ہے، اسحاق ڈارآیندہ تین چار روز پری بجٹ پریس كانفرنس، مشتركہ اجلاس اوربجٹ میں مصروف رہیں گے لہٰذا حكومتی درخواست پر آیندہ اجلاس 4 تاریخ تك ملتوی كیا گیا، حكومتی رویہ سے شدید مایوسی ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے كہا كہ اگر حكومت كہتی ہے كہ ٹی او آرز قبول نہیں تو ان كا متبادل تو پیش كریں، متحدہ اپوزیشن مختلف آپشنز پر غور كرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 9 جماعتیں 15 ٹی او آرز پر متفق ہیں، پاناما لیكس پر تحقیقات كا آغاز وزیراعظم كے خاندان سے كیا جائے۔
تحریك انصاف كے مركزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج ہماری درخواست پر كمیٹی كے ایك ركن كے بیان پر احتجاج ریكارڈ كرایا گیا، ایك تو پہلے كسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے اوپر سے ایسے بیانات سے ماحول خراب ہو گا اور كسی نتیجے پر نہیں پہنچ سكیں گے، ہم نے باور كرایا كہ كمیٹی كو ایك ٹائم فریم كا احساس ہونا چاہیے، حكومت كو باور كرانا چاہتے ہیں كہ ملك كا ایك بڑا طبقہ انتظار میں ہے كہ اونٹ كس كروٹ بیٹھتا ہے۔ انہوں نے كہا كہ مختلف الخیال جماعتوں كو یكجا كرنا آسان كام نہ تھا، حكومت كو تو ایسا كوئی مسئلہ درپیش نہیں اس نے تو خود ہی جواب دینا ہے۔ جماعت اسلامی كے ركن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے كہا ہے كہ ہم چیونٹی كی رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، حكومت كی جانب سے تاخیری حربے استعمال كیے جا رہے ہیں، اگراس رفتارسے آگے بڑھتے ہیں تومہینوں لگ سكتے ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی سیكرٹریٹ كی جانب سے جاری اعلامیہ كے مطابق حكومت كی درخواست پر پاناما لیكس كمیٹی كا اجلاس ملتوی كر دیا گیا ہے، حكومت نے لندن میں وزیراعظم نواز شریف كی اوپن ہارٹ سرجری كے باعث یہ درخواست كی تھی جو اس وقت جاری تھی، كمیٹی نے وزیراعظم كی سرجری كی كامیابی اور ان كی صحت یابی كے لیے نیك خواہشات كا اظہار كیا، اپوزیشن كی جانب سے حكومتی ٹیم كے ممبر كی جانب سے نازیبا زبان استعمال كرنے پر اپنا احتجاج ریكارڈ كرایا۔
اعلامیے کے مطابق حكومت كی جانب سے مؤقف اپنایا گیا كہ ممبر كی جانب سے كمیٹی كی كارروائی كے حوالے سے كوئی بات نہیں كی گئی ہے، انہوں نے اپوزیشن لیڈر كو ان كی باتوں كا جواب دیا ہے، حكومت نے تجویز دی كہ كمیٹی ممبران اپنے اپنے پارٹی رہنماؤں كو اس معاملے پر بات كرنے سے پرہیز كرنے كا مشورہ دیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومتی اوراپوزیشن ارکان کے درمیان پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے تشکیل دیئے جانے والے والے ٹی اورآرز پرہونے والے اجلاس میں ڈیڈلاک پایا جاتا تھا۔