نیو دہلی (جیوڈیسک) پاکستان کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے کرنے والے بھارت کے ایک اور جھوٹ کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر شرد کمار نے کہا حملے میں ملوث اندرونی عناصر سے متعلق تحقیقات ہو رہی ہیں لیکن حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ انہوں نے حملہ آوروں کو اندرونی امداد کے امکان کو بھی مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی تحقیقات کے دوران کسی بھی اندرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کا اشارہ نہیں ملا۔ شرد کمار کا کہنا ہے کہ بھارت نے واقعے سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اب ہماری ٹیم کو پاکستانی حکومت کی جانب سے ان کے ملک کے دورے کی اجازت کا انتظار ہے۔
این آئی اے کو اجازت نہ ملنے کی صورت میں بھی حملے کی چارج شیٹ فائل کی جانی چاہئے۔ شرد کمار کے بیان سے جہاں پاکستانی مؤقف کی تائید ہوئی تو بھارتی میڈیا بھی سچ برداشت نہ کر سکا اور شرد کمار کے بیان پر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے لگا۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کے مطابق بھارت کے ڈی جی این آئی اے کے بیان نے پٹھان کوٹ واقعہ پر پاکستانی مؤقف کو درست ثابت کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کے مطابق پاکستانی سکیورٹی اداروں کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پٹھان کوٹ کا دورہ کیا تھا اور وہ بھارت کی جانب سے دورے کے دوران مہیا کئے جانے والے شواہد کا جائزہ لے رہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے روز سے ہی اس معاملے پر بھارت سے تعاون کر رہا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان خطے کے ممالک کے ساتھ بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں 7 بھارتی فوجی اور 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔
بھارت نے الزام لگایا تھا اس حملے میں پاکستان ملوث ہے تاہم پاکستان کی جانب سے حملے کی تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ تحقیقات کیلئے پاکستانی ٹیم نے مارچ میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔
اس موقع پر ڈی جی این آئی نے کہا تھا کہ پاکستانی جے آئی ٹی کے ساتھ خیر سگالی کی بنیاد پر ٹی او آرز بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔