تحریر : ساجد حبیب میمن انشا اللہ عزوجل رمضان المکرم کا بابرکت مہینہ چند ہی روز کی مسافت پر ہے اور میرے جیسے گناہ گار و خطا کار بھی رمضان المبارک کی نعمتوں کو سمیٹنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ماہ صیام کو دیگر مہینوں پربرتری حاصل ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کے اندر تزکیہ نفس، تقویٰ پرہیز گاری، صبر، رواداری ، ہمدردی و مساوات کی خصوصیات پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ خطاکاروں کو پروردگار کے قریب ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہم ہر سال رمضان المبارک میں اپنی ظاہری اور باطنی اصلاح کرنے اور رب العالمین کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم بحثیت انسان غلطی کا پتلا ہونے کے ، ہم سے بہت سی کوتاہیاں اور غلطیاں ہو جاتی ہیں۔
یہ بات طے ہے کہ اگر ہم اس ایک مہینہ میں مکمل تقویٰ کا اہتمام کر لیں اور اپنے آپ کو مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی رضامندی پر چھوڑ دیں، اس کے ہر حکم پر سر تسلیمِ خم کر لیں، عبادات پر خشوع و خصوع کے ساتھ قائم رہیں تو باقی گیارہ ماہ بھی گناہوں اور بداعمالیوں سے پاک گزریں گے آئیے ہم سب تہیہ کریں کہ اس رمضان کو اپنی زندگی کا یادگار رمضان بنانا ہے۔ اس بار ماہِ مبارک کو اس طرح گزارنا ہے کہ سال کے باقی گیارہ ماہ اور باقی کی زندگی گناہوں سے پاک اور پروردگار کی مکمل بندگی میں گزرے۔
اس رمضان کو یادگار بنانے کے لئے ہمیں اپنے زندگی میںکچھ تبدیلیاں کرنا پڑیں گی، خسارہ بھی اٹھانا پڑ سکتا لیکن یقین کریں کہ آپ کو جو دلی سکون و اطمینان اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو گا وہ مالی و مادی فائدوں سے بے پناہ زیادہ ہوگا۔ رمضان کو یادگار بنانے کے لئے سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ زندگی کا کوئی پتا نہیں، موت کسی پل بھی آ سکتی ہے۔ اپنے ذہن میں یہ تصور قائم کر لیں کہ یہ رمضان آپ کی زندگی کا آخری رمضان ہے۔ جب یہ تصور دل میں ہو گا تو یقینا دل نرم رہے گا۔ ہم میں سے ہر کوئی چاہے وہ بزنس مین ہے، ملازم ہے، دکاندار ہے، کسان ہے، مزدور ہے یا کوئی ٹھیلہ لگانے والا ہے۔
Ramzan
بحثیت مجموعی ہم نے احکامِ خداوندی کو پسِ پشت ڈال دیا ہے اور مالی و مادی فائدے کے لئے مذہبی و اخلاقی روایات کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ کاروباری اور تاجر لوگ، حتی کہ بہت زیادہ مذہبی رجحان رکھنے والے بھی رمضان کے دوران جھوٹ بولنے سے گریز نہیں کرتے اور جھوٹ کو کاروبار میں منافع کا ذریعہ بناتے ہیں۔ ملازمین اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتتے ہیں، دفاتر میں رشوت اور بدعنوانی کا بازار گرم رہتا ہے، حتیٰ کہ ٹھیلے پر سبزیاں اور پھل بیچنے والا بھی اس بات پر قائل نظر آتا ہے کہ ملاوٹ اور جھوٹ ہی فائدے کی کنجی ہے اور اس نظریہ کے تحت وہ گلی سڑی سبزیاں اور پھل تازہ سبزیوں کے بیچ ملا کر منافع کماتا ہے۔
اس طرح کا منافع قطعاً جائز نہیں ہے۔ دنیاوی و مادی امور کے علاوہ ہم مسلمان احکامِ الٰہی کی بجا طور پر انجام دہی میں غفلت برتتے ہیں۔ نماز اور عبادات سے بھاگتے ہیں اور فضولیات و لغویات کی طرف لپکتے ہیں۔ سحری و افطاری کے درمیان صرف پیٹ کو بھوکا رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ روزے کا مفہوم ہے رک جانا، تمام نفسانی و جسمانی خواہشات و ضروریات سے، فضولیات سے، آنکھ ، کان، زبان اور ہاتھوں کے شرسے اور خود کو دینِ اسلام کے ہر حکم کے سامنے سربسجود رکھنے کا۔
ہم اس رمضان کو کیسے یادگار بنا سکتے ہیں؟ آئیے رمضان کی آمد سے قبل ہی اپنی ذات سے کچھ عہد کریں ۔ سب سے پہلے اس بات کا عہد کریں کہ اس رمضان پورے روضے رکھنے ہیں اور ان روزوں کے درمیان کوئی نماز ترک یا قضا نہیں کرنی۔ نمازِ تراویح کا باقاعدگی سے اہتمام کر نا ہے اور نمازوں اور تراویح کے درمیان کوئی امر مانع نہیں ہونے دینا۔ یقین جانیے کہ اگر آپ کو نماز مل جاتی ہے یعنی آپ نماز کے پابند ہو جاتے ہیں تو سمجھیں آپ کا دین اور دنیا سنور گئی۔ نماز انسان کو تمام برائیوں اور منکرات سے بچاتی ہے۔ نماز مومن کی معراج اور جنت کی کنجی ہے، کافر اور مومن کے درمیان فرق ہے اور اسلام کا ستون ہے۔ اس لئے اس رمضان اس عہد کو پکا کرلیں کہ کوئی نماز ترک یا قضا نہیں کرنی، اور اس مبارک عمل کے لئے رمضان کا انتظار نہ کریں، ابھی اسی وقت سے باجماعت نماز کی پابندی شروع کریں۔
Namaz
اگر آپ یہ سوچیں گے کہ کل سے نماز پڑھوں گا تو اس کا مطلب کہ شیطان کا آپ کے دل پر غلبہ ہو گیا۔ شیطان کو شکست دینے کا طریقہ یہی ہے کہ آپ ارادہ پر فوراً عمل شروع کردیں۔ قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں جہاں نماز کا ذکر آیا ہے وہی زکوٰة کا بھی حکم ہے۔ اس لئے میرے پیارے اسلامی بھائیو! اس رمضان اپنے ذمہ واجب الادا زکوٰة فوری مستحقین کو ادا کر دیں۔بہتر ہے سب سے پہلے اپنے کسی غریب رشتہ دار، ہمسائے، دوست یا جاننے والے کو زکوٰة دیں تاکہ ان کی سفید پوشی کا بھی بھرم رہ جائے اور آپ کی زکوٰة بھی ادا ہو جائے۔ دوسر ا عہد یہ کریں کہ رمضان المکرم کے دوران کسی بھی صورت اپنی زبان کا غلط استعمال نہیں کرنا۔ سے کسی کی دل شکنی نہیں کرنی، کسی کو گالی نہیں دینی، موسیقی اور دیگر فضولیات کو زبان سے ادا نہیں کرنا۔ جھوٹ ہرگز نہیں بولنا، کاروبار، تجارت اور لین دین کے معاملات میں بھی جھوٹ قطعاً نہیں بولنا چاہے جتنا بھی خسارہ ہو جائے، یقینا یہ خسارہ دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی سے بڑا نہیں ہو سکتا۔
جھوٹ ایک لعنت ہے، اس سے کاروبار میں برکت نہیں رہتی۔ صداقت سے آپ کے رزق میں برکت آئے گی اور قدرت کی طرف سے آپ کے لئے بند دریچے کھول دیے جائیں گے۔ ضرورت صرف اسکی ذات پر اعتماد کرنے کی ہے جس کی رحمتیں لازوال اور بے مثال ہیں۔اس لئے دوستو اس رمضان عہد کر لیں کہ جھوٹ ہرگز ہرگز نہیں بولنا۔ اپنے آپ سے تیسرا عہد یہ کریں کہ اپنی آنکھوں سے کوئی غلط چیز نہیں دیکھیں گے اور نہ ہی کانوں سے کوئی غلط چیز سنیں گے۔ مثال کے طور روزہ کے دوران ٹی وی پر میوزک اور فلمیں دیکھنا یا سننا، آنکھوں سے غلط اشارے کرنا، آنکھوں سے دوسروں کی برائیوں یا صنفِ مخالف کے خدوخال کی ٹوہ میں لگے رہنا وغیرہ۔ بعض لوگ صبح سحری کر کے سو جاتے ہیں اور پھر دوپہر یا شام کو اٹھتے ہیں، انہیںنماز اور روزے کے آداب کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
شام کو اٹھتے ہیں، ایک دو فلم دیکھتے ہیں یا گانے سنتے ہیں، اتنی دیر میں افطاری کا وقت ہو جاتا ہے اور ان کا روزہ پورا ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ اللہ کو ان کی بھوک پیاس کی کوئی ضروت نہیں ہے ۔ ایسے لوگ روزہ رکھنے کا ڈرامہ کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں گناہ کما رہے ہوتے ہیں۔ اس لئے پلیز دوستو روزے کے دوران ان باتوں سے مکمل اجتناب کرنا ہے۔ آپ مزید عہد یہ کریں کہ کسی غریب یتیم کا حق نہیں کھائیں گے،کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کریں گے، غیبت چغلی نہیں کھائیں گے، اپنے ہاتھ اور پائوں سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچائیں گے۔ اپنی ٹانگوں سے برائی کے رستے کی طرف چل کر نہیں جائیں گے۔ اس رمضان صبح و شام قرآن پاک کی تلاوت کا باقاعدگی سے اہتمام کریں گے۔ والدین، بہن بھائیوں، رشتہ داروں، ہمسایوں اور جاننے والوں کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آئیں گے اور ان کے حقوق پورے ادا کریں گے۔
ALLAH
اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد کے ساتھ انبیاء کرام کی ترسیل کا سلسلہ ختم کر دیا۔ آپ خاتم النبین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ دین اسلام کو مزید پھیلانے کی ذمہ داری اب قوم کے سر پر ہے۔ آپ یہ تہیہ کر لیں کہ اس رمضان نہ صرف یہ کہ آپ خود صوم و صلوٰة اور عبادات کی پابندی کریں گے بلکہ اپنے گھروالوں، رشتہ داروں، دوستوں اور عزیزوں کی بھی اسلامی تربیت کریں گے اور انہیں پورے کا پورا اسلام کے دائرہ میں کھینچ لائیں گے۔ یاد رکھیں اس معاملہ میں کوئی جبر جائز نہیں۔ آپ سب کوشش کریں کہ جو ہمارے بھائی نمازی نہیں ہیں یا دین سے دور ہیں وہ نمازی بن جائیں اور دین کے پابند ہو جائیں۔
کراچی کے رہنے والوں سے گزارش ہے کہ یادگارِ رمضان کے عنوان سے نور القران انٹرنیشنل کے زیر اہتمام نیو حمزیہ غوثیہ لان بالمقابل حسن اسکوائر، نزد عسکری پارک کراچی میں روزانہ نمازِ تراویح بمع ترجمہ و تفسیر ہوا کرے گی۔ سب دوست اس میں شرکت فرمائیں اور قرآن پاک کی خوبصورت قراء ت کے ساتھ ساتھ ترجمہ اور تفسیر سے بھی مستفید ہوں۔ یہاں پر خواتین اور مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ اہتمام ہو گا۔ ماشاء اللہ یہ پروگرام گزشتہ 12 سال سے چل رہا ہے۔ یقینا آپ کا وقت بہت قیمتی ہے لیکن دین کو سمجھنے کے لئے اس رمضان اپنی مصروفیات کم کرکے قرآن پاک کے ترجمہ و تفسیر کے ساتھ نمازِ تراویح کے اس عظیم الشان اجتماع میں شریک ہوں۔
انشاء اللہ آپ کے دل نیکیوں سے منور ہوں گے اور آپ دنیاوی و اخروی ثمرات سے مستفید ہوں گے۔ اگر آپ ان ساری باتیں کا اہتمام کر لیں تو یقین کریں کہ یہ رمضان آپ کی زندگی کا یادگار رمضان ہو گا اور آپ کی دنیا و آخرت سنور جائے گی۔ اللہ ہم سب کو رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Sajid Habib Memon
تحریر : ساجد حبیب میمن موبائل: 0321-9292108 ای میل: sadae.haq77@gmail.com