تحریر : شاہد شکیل ترقی پذیر ممالک میں جوانی کو زنگ لگنے کی کئی وجوہات ہیں کئی ممالک میں ایک جوان آدمی کم عمری میں شادی کے چند برس تک ہی اپنے آپ کو جوان محسوس کرتا ہے جیسے ہی گھر میں بچوں کی آمد ہوتی ہے اخراجات بڑھتے ہیں اور اگر معیاری زندگی گزارنے کے لئے وسائل کی کمی ہو سماجی و معاشی پریشانیوں میں گھرا رہے تو لگ بھگ چالیس یا پینتالیس برس میں اپنے آپ کو بوڑھا محسوس کرنے لگتا ہے کالی داڑھی میں چند سفید جھاڑیاں نمودار ہوں تو جان بوجھ کر بڈھا بن جاتا ہے مختلف وجوہات کے سبب اور خاص طور پر بچے سکول جانے کے قابل ہو جائیں تو اپنے دل و دماغ میں وراثت میں ملی دقیانوسی باتیں بٹھا لیتا ہے کہ بچے اب بڑے ہو گئے ہیں اور میں بڈھا ہو گیا ہوں جبکہ خواتین دوگنا پھیل جانے کے باوجود لائف سے انجوائے کرتی ہیں جو کہ سراسر غلط اور انسان کے ساتھ ناانصافی ہے۔
کیونکہ انسان کو طویل عمر زندہ یا جوان رہنے کیلئے ماحول، سماجی اور معاشی معاملات کے علاوہ صحت مند غذاؤں اور بنیادی سہولتوں کے علاوہ معیاری زندگی گزارنے کا پورا حق ہے لیکن کئی ممالک میں بنیادی حقوق نہ ملنے پر انسان اپنے آپ کو لاغر،بے بس،مجبور،بیمار اور بوڑھا محسوس کرتا ہے جبکہ مغربی ممالک میں اس کے برعکس ایک عام انسان اگر بے روزگار بھی ہے تو اسے دنیا کی تمام تر بنیادی سہولیات میسر ہوتی ہیں ظاہر بات ہے کہ ان تمام سہولیات میں حکومتوں اور قوانین کا سو فیصد عمل دخل ہوتا ہے۔صحت سے متعلق ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابھی بھی وقت ہے زیادہ دیر نہیں ہوئی کہ انسان اپنی صحت کا خیال نہ رکھ سکے۔
انسان کے جینے کا تعین اسکی عمر کرتی ہے کے ٹائٹل سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں بہت سے افراد اپنی صحت کی بجائے گاڑی کی صحت پر توجہ دیتے ہیںاور ہمیشہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہماری صحت ٹھیک نہیں رہتی یہ جانتے ہوئے بھی کہ معیار زندگی اور رہن سہن میں کافی تبدیلی آگئی ہے ،ماہرین کا کہنا ہے اگر انسان چاہے تو ساٹھ،ستر،اسی اور حتیٰ کہ نوے برس کا ہونے کے بعد بھی کینسر اور قلبی بیماریوں میں مبتلا نہیں ہو سکتا اور طویل عمر زندہ رہ سکتا ہے بشرطیکہ اپنے طور طریقوں ،رہن سہن اور معیار زندگی کو تبدیل کرے،مثلاً اگر تمباکو نوشی ترک کر دے تو کینسر جیسے مرض میں مبتلا نہیں ہوگا،مخصوص غذاؤں کے استعمال نہ کرنے سے ذیابیطس جیسے مرض کا شکار نہیں ہوگا ۔رپورٹ میں بتایا گیا قلبی بیماری میں یورپ کے اکتیس میلین افراد مبتلا ہیں۔
Old Man in Hospital
علاوہ ازیں گردوں کا فیل ہونا اور خون کی گردش میں کمی وغیرہ عام بیماریوں کا روپ دھار چکی ہیں انسان کسی بھی عمر میں ان تمام بیماریوں کی روک تھام کر سکتا اور زندگی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔یورپ میں دل کی بیماری میں مبتلا افراد کی شرح اموات بہت زیادہ ہے ہر سال دو میلین سے زائد افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں اس بیماری کو روکنے کا بہترین حل چہل قدمی ہے کیونکہ چہل قدمی دل کو متحرک رکھتی ہے کولیسٹرول کو کم اور موٹاپے سے بچاتی ہے ،ایک سو پچاس منٹ سائیکل چلانا،پیدل چلنا،گارڈن کاکام کرنا یا ہفتے میں ایک دو بار سوئمنگ کرنا کافی ہے باالفاظ دیگر دس منٹ پسینہ بہانا ہر انسان کے لئے لازمی اور اہم ہے ماہرین کا کہنا ہے بے کار بیٹھے رہنے سے بہتر ہے کسی قسم کی مصروفیت پر عمل کیا جائے۔
صحت مند غذائیں ،سبزیوں اور فروٹس کا زیادہ استعمال کیا جائے،دل کی انفیکشن کو روکنے کیلئے براؤن چاکلیٹ کے دو چھوٹے ٹکڑے بھی کافی ہیں ان تمام عوامل سے قلبی بیماری کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔پینسٹھ سال سے زائد عمر کے تقریباً نصف سے زیادہ افراد سماعت سے محروم ہیں یا سماعت کی کمی میں مبتلا ہیں اعداد وشمار کے مطابق ہر چھٹا فرد سماعت کی کمزوری کا شکار اور ہئیرنگ ایڈ کا محتاج ہے کیونکہ موجودہ دور میں کان کے پردے پھاڑ دینے والے میوزک کا دلداہ ہونے کے سبب تقریباً بہرے ہو چکے ہیں،مثلاً ہیڈ سیٹ کا استعمال اور لائیو کنسرٹ کا انتہائی لاؤڈ میوزک کانوں کے پردے بند کرنے میں کردار ادا کرتا ہے،سماعت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے تمباکو نوشی اور موٹاپا بھی سماعت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
صحت مند غذائیں اور تازہ ہوا میں چہل قدمی سماعت کی حفاظت کرتی ہے کانوں کے اندورنی پٹھوں ،خون کے بہاؤ اور آکسیجن کی فراہمی سے سماعت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ،کانوں کی صفائی کیلئے روئی یا کسی قسم کی نوک دار اشیاء کے استعمال سے گریز کیا جائے میڈیکل سٹور میں کانوں کی میل دور کرنے کیلئے ڈراپس دستیاب ہیں جو میل کو پگھلا دیتے ہیں ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔عمر رسیدہ افراد کے عمر کے ساتھ تمام اعضاء کمزور ہو جاتے ہیں خاص طور پر ہڈیوں ،پٹھوں اور جوڑوں میں طاقت نہیں رہتی اور کسی بھی معمولی چوٹ سے فریکچر ہوجائے تو ہڈی کا جڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
Old Man Exercising
عمر رسیدہ افراد یعنی ساٹھ برس سے زائد عمر کے افراد اگر باقاعدگی سے ورزش کریں، سست یا تیز رفتار چہل قدمی کریں تو تمام اعضاء مضبوط رہتے ہیں ،مطالعے میں بتایا گیا کہ ہر انسان دس سال بعد دس فیصد ٹانگوں میں کمزوری محسوس کرتا ہے یعنی عمر کے ساتھ طاقت کم ہوتی رہتی ہے لیکن مسلسل اور باقاعدگی سے ورزش اور چہل قدمی کرنے سے ایک نوے سالہ انسان بھی ستر سال کا محسوس کرتا ہے،امریکی ڈاکٹروں کا کہنا ہے ستر سال سے زائد افراد اگر روزانہ بارہ سو ملی گرام کیلشیم کا استعمال کریں تو ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں۔
مثلاً روزانہ چار گلاس دودھ پینے یا ایک سو چالیس گرام سوئس چیز کے استعمال کے علاوہ قدرتی غذائیں لازمی ہیں۔عمر کے ساتھ ساتھ دانتوں کا کمزور ہونا،جھڑنا یا ٹوٹ جانا نارمل ہے اگرچہ دانت جڑوں اور مسوڑھوں میں مستقل پیوست اور مضبوط ہوتے ہیں لیکن میٹھا کھانے پینے سے اکثر کمزور دانتوں میں کیڑا لگ جانے سے سوراخ ہو جاتے ہیں ،عمر رسیدہ افراد کیلئے ٹوتھ پیسٹ جس میں فلورائڈ شامل ہو استعمال کیا جائے۔
تمباکو نوشی اور الکوحل پینے والے افراد زیادہ خطرات سے دوچار رہتے ہیں کیونکہ منہ کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن اگر انسان صحت مند غذائیں استعمال کرے تو کسی قسم کی بیماری قریب نہیں آتی،ماہرین کا کہنا ہے فریز ہوئی اشیاء کے استعمال سے گریز کیا جائے اور ہمیشہ قدرتی غذاؤں سے ہی طویل اور صحت مند زندگی پائی جا سکتی ہے۔