اسلام آباد (جیوڈیسک) سیشن کورٹ نے سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کو حج کرپشن کیس میں 16 سال قید کی سزا سنا دی ہے، اس کے علاوہ شریک ملزم سابق ڈی جی حج رائو شکیل احمد کو 40 سال قید جبکہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری آفتاب احمد کو بھی 16 سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
یاد رہے کہ حج انتظامات میں بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ کے حکم پر حسین اصغر کو جو اُس وقت ایف آئی اے یعنی وفاقی تحقیقاتی ادارے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل تعینات تھے، سونپی گئی تھی جس کے بعد اس مقدمے کی تفتیش میں کافی پیش رفت ہوئی تھی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے عبدالقادر گیلانی کو بھی اس مقدمے کی تفتیش کے سلسلے میں طلب کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران ہی حکومت نے اُنہیں گلگت بلتستان صوبے کی پولیس کا سربراہ مقرر کردیا تھا ۔ حسین اصغر کی ٹرانسفر کے بعد اس مقدمے کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔
اس مقدمے میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی سمیت متعلقہ وزارت کے تین افراد گرفتار ہیں اور اس مقدمے کی تحقیقات کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے دو ڈائریکٹر جنرل تبدیل ہو چکے ہیں۔
حامد سعید کاظمی پر یہ بھی الزام تھا کہ ان کی وزارت کے دور میں مکہ مکرمہ میں حج عمارتیں کرائے پر لینے کے حوالے سے بھی دو کروڑ روپے کا فراڈ کیا گیا ۔ اور عمارتیں کرائے پر لینے کیلئے احمد فیض نامی شخص کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس سکینڈل کے سامنے آنے کے بعد حامد سعید کاظمی اور حکمراں اتحاد میں شامل جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر اعظم سواتی کو اُن کے عہدوں سے الگ کر دیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ مقدمے کی تفتیش بہتر انداز میں نہ کرنے پر ڈی جی ایف آئی اے وسیم احمد کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔