خواب تیرے خیال تیرے ہیں

خواب تیرے خیال تیرے ہیں
میرے سب خدو خال تیرے ہیں

جِن سے قائم ہے درد کا رِشتہ
وہ سبھی ماہ و سال تیرے ہیں

دِل میں جو بھی ہیں جاگزیں اب تک
رنج تیرے ملال تیرے ہیں

ہم نے اس عہد کم نگاہی میں
جو کِئے ہیں کمال تیرے ہیں

اس زمیں سے فلک کی وسعت تک
سارے حسن و جمال تیرے ہیں

تپتے صحرا سے آبشاروں تک
کیسے جاہ و جلال تیرے ہیں

حیرتوں کے جہان میں ساحل
میرے لب پر سوال تیرے ہیں

Dream

Dream

تحریر : ساحل منیر