15.5ارب ڈالر کی مقروض حکومت کا بجٹ

Budget

Budget

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
موجودہ 15.5ارب ڈالرکی مُلکی تاریخ کی سب سے زیادہ مقروض ترین حکومت نے اپنا نیا بجٹ2016-17 پیش کردیاہے، جس پرحکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ رواں بجٹ مجموعی طور پر43کھرب 95ارب روپے کا ہے،اور اِس بجٹ میں غریب عوام کومہنگائی کے حوالے اور حوالوں سے زیادہ سے زیادہ ریلیف ملنے کے اقدامات اور منصوبے بنائے گئے ہیں ، جس سے متعلق حکومت نے سینہ چوڑاکرکے اور گردن تان کر یہ بھی کہا ہے کہ حکومت نے محسوس کیا ہے کہ مہنگائی کا سب سے زیادہ شکار تنخواہ دار اور پنشن والا طبقہ ہوتاہے اِس لئے عوام کے ہر دلعزیز خالصتاََ بزنس مین اور کئی آف شور کمپنیوں کے مالک وزیراعظم محترم المقام محمد نوازشریف (جو پچھلے دِنوں دل کے بائی پاس آپریشن سے گزرے ہیں۔

اپنے الگ بھگ بیس کروڑ غریب عوام کی دُعاو ¿ں سے روبہ صحت ہیںاور جنہوں نے حال ہی میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 200فیصدسے زائد اضافے کی منظوری دی تھی واضح رہے کہ دیگر الاو ¿نسز اور مراعات کی مد میں کیاجانے والا اضافہ اِس کے علاوہ ہے اِن )کی خصوصی ہدایات ہیں رواں بجٹ میں ملازمت کرنے والے غریب افراد کی تنخواہوں اور پنشن لینے والے ضعیفوں کی پنشن کی مدمیں حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے حکومت دل کھول کر10فیصد اضافہ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کرے۔

یوںآج اِس میں کوئی شک نہیں کہ الحمدُللہ ، وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کے وفاقی وزیرخزانہ اور وزیراعظم کے سمدھی اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران دعویٰ کرتے ہوئے یہ کہاکہ ہربجٹ میں ہماری اور ہماری حکومت کی کارکردگی پچھلے سال سے بہتر ہورہی ہے اِسی لئے یقینی طور پر وزیراعظم کی خصوصی خواہش پر من و عن عمل کیا اور اسحاق ڈار نے بجٹ میں بے لگام مہنگائی او رٹیکسوں کی بھرمار کرکے تنخواہ دار اور غریب عوام کو مزید مہنگائی اور ٹیکسوں کے تلے دبائے جانے والے موجودہ بجٹ 2016-17میں عوام کو ڈاڑھ سے چباکر زندہ درگورکرنے کا حکومتی منصوبہ کامیاب بنادیاہے۔

Pensioners

Pensioners

تاہم حکومت نے 85سال (جن کی تعداد مُلکی آبادی اور خود پنشنر کی مجموعی تعدا د کے لحاظ سے بھی آٹے میں نمک سے بھی قدرے کم ہے)سے زائد عمر کے پنشنر کے لئے 25فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، اِس خوشی کو میرے ایک دوست کے 87سالہ پنشنر دادا برداشت نہ کرسکے اور وہ اپنی 25فیصد پنش بڑھائے جانے والی خوشی کی خبر کوسُنتے ہی اچانک حرکتِ قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے یہ تو ایک حادثہ ہے جو سامنے آیا ہے اللہ جانے ایسے کتنے 85سال سے زائد عمر کے پنشنرز ہوں گے جو اِس خوشی کی خبر کو برداشت نہیں کرسکے ہوں گے وہ میرے دوست کے دادا کی طرح قبرستانوں میں کی قبرکی آغوش میں جاچکے ہوں گے یا پھر سرکاری اور اسپتالوں کے ناکارہ اور ٹوٹے پھوٹے بیڈوں پر پڑے اپنی زندگیوں کے ایام کو رگڑ رگڑ کا گزار رہے ہوں۔

موجودہ حکومت کے رواں بجٹ میں 85سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی25فیصدپنشن کی مدمیں اضافے کے اعلان کے علاوہ اِس بجٹ میں کسی غریب کے لئے ایسا کوئی قابلِ ذکر اور قابلِ تعریف اقدام نہیںکیاگیا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ اور مہنگائی اور ٹیکسوں کے پہاڑ تلے دبے عوام حکومتی بجٹ کی شان میں قصیدے پڑھیں۔ بہر حال ،بجٹ میں چارسوسے زائد درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیاگیاہے، جس میں امیر و غریب دونوں کے(فیشن و ضرورت کے اعتبار سے) یکساں استعمال میں آنے والے موبائل فون سرفہرست ہیں ، حکومت کا کہنا ہے کہ اِس حکومتی اقدام سے درآمدی ڈیوٹی میں اضافے سے موبائل فونز کی قیمتوں میں500روپے سے 5ہزارروپے تک اضافہ ہوجائے گا۔

جبکہ حکومت کے اِس عوام دُشمن اقدام پر موبائل فونز کے کاروبار سے وابستہ تاجروں نے اپنی سخت برہمی اور غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اِس طرح کے عوام دُشمن حکومتی اقدامات سے موبائل فونز کا کاروبار کرنے والے افراد بُری طرح سے متاثر ہوں گے اور اِن کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑجائیں گے اور اِن کا ساراکاروبار ٹھپ پڑجائے گا اِس سے حکومت کی کان پر جوں تو نہیں رینگے گی مگر اِس میں دورائے نہیں ہے کہ اِس حکومتی اقدام سے موبائلز کا کاروبار کرنے والے افراد اور اِن کے کاروبار کو ضرور دھچکہ لگے گا اور امیراور غریب میں ایک نئی خلیج جنم لے لے گی۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

جبکہ وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کے چوتھے بجٹ 2016-17میں گاڑیاں، پان، چھالیہ، خشک دودھ، منرل واٹر، بادام ، فروزن فش، کمرشل، بجلی، سنگِ مرمراورائیرکنڈیشنرودیگر اشیا مہنگی لائیواسٹاک، پولٹری ، کیڑے ماردوائیں،ٹائر، کمپیوٹر، اسٹیشنری ، ایل ای ڈی لائٹ استعمال شدہ ملبوسات، پلاسٹک کی اشیا، گھی ، کوکنگ آئل، خام مال ، مشینری سستی، فائلرز کے لئے ٹیکس بڑھ گیا، 30لاکھ سے زائد کی جائیداد کی خریدوفروخت پر دوفیصد ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، اور حکومت نے بڑاتیرچلایا ہے کم ازکم تنخواہ 14000ہزار کردی گئی ہے(جبکہ وزیراعظم نوازشریف ،وزیراعظم اسحاق ڈار اور اراکین پارلیمنٹ کے باتھ رومز میں جو ٹیشوپیپرکا بنڈل استعمال ہوتاہے اِس کی مالیت بھی شائد ملوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی ماہانہ تنخواہ 14000 روپے سے زیادہ ہو)،برآمدات کے لئے ٹیکسٹائل، چمڑے، قالین بافی، سرجری، اسپوڑٹس مصنوعات پر سیلز ٹیکس ختم،جہازوں کے پرزوں، ڈرائی لیز پر کسٹم ڈیوٹی ختم،سی این جی بسوں پر ڈیوٹی میں کمی، مختلف سیکٹرز پر عائد 16فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا گیااور پڑھالکھا۔

پاکستان و پنجاب کا دعویٰ کرنے والی ن لیگ کی حکومت نے اپنے اِس بجٹ میں جان مار کر بس یہ کیا کہ تعلیم کے لئے صرف 11فیصد اضافے کے ساتھ79.5ارب اور اِسی طرح مُلک کی غریب اور مفلوک الحال بیس کروڑ عوام صحت کے لئے بھی بس صرف 22.4ارب روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے اور دنیا کی پانچویں نمبر کی پاکستانی فوج اور مُلکی دفاعی بجٹ میں صرف 11فیصد اضافہ860ارب روپے مختص کئے ہیں،ٹی ڈی پیز کی بحالی سیکورٹی پر 100ارب، دفاعی پیداوار کی جاری اور 4نئی اسکیموں کے لئے 4ارب82کروڑ60لاکھ48ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز کرکے اپنی تعریفوں میں زمین و آسمانوں کے قلابے ملادیئے ہیں۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت کے بجٹ 2016-17کو جس زاویئے سے بھی دیکھاجائے یہ سراسر غریب اور تنخواہ دار طبقے کے لئے مہنگائی اور ٹیکسوں سے بھراعوام دُشمن بجٹ ہے جس میںحکومت نے عوام کے منہ ڈالاتو زیرہ ہے مگرزبردستی کا پہاڑ اگلنے کے اقدامات کئے ہیں اور 1276ارب روپے خسارے کا بجٹ کہہ کر حکومت نے غریب عوام کو گدی سے دپوچاہے مگرغریب اور مفلوک الحال عوام کے سروں کے مینار بلندکرنے والی ن لیگ کی حکومت نے بجٹ2016-17میں دل کھول کر مراعات یافتہ طبقے کونوازدیاہے،اور فائلرز اور نافائلرز کی آڑمیں بھی کم آمدنی والے تنخواہ دار طبقے کو ہی نشانہ بنانے اور ٹیکس چور مراعات یافتہ اور کاروباری طبقے کو ٹیکس چوری کی مدمیں مزید مد د اورسہولیات دینے کے اقدامات یقینی بنادیئے گئے ہیں ایسی عوام دُشمن حکومت کے غریب کش ایسے بجٹ کی دہت تیری کی۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com