تحریر : اریشہ فاروق ماہ رمضان اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ تشریف لا چکا ہے۔ اب یہ ہم پہ ہے کہ ہم کس قدر رحمتیں اور برکتیں سمیٹے ہیں۔ بلا شبہ اس ماہ مبارک میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے اور رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں مگر صرف ان کے لیے جو سمیٹیں۔
ہم لوگو کی شیطان نے پورا سال ایسی تربیت کی ہوتی ہے کہ ہم اس کی غیر موجودگی میں بھی اسی کی پیروی کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں روزے کا یہ مطلب تو بالکل بھی نہیں ہے کہ بس بھوکا پیاسا رہا جائے اور یہ بھی نہیں کے ہم نے روزہ رکھ لیا ہے تو سارا دن دوسروں پہ احسان جتاتے رہیں۔
روزہ تو ایک خاص عبادت ہے ایسی عبادت کے جس میں ریا نہیں ہو سکتی۔ اور روزہ فرض عبادت ہے۔ مگر ہم لوگ ایسے روزہ رکھتے ہیں جیسے کسی پہ احسان کر رہے ہوں۔ جسے دیکھیں آج کل یہی کہہ رہا ہے ہائے گرمی کے روزے ہیں ہائے پتہ نہیں کیا بنے گا۔
Fasting
جناب والی روزہ کیا کہتا ہے۔ یہ تو آپکو صبر کی تلقین کرنے آتا ہے۔ روزے رکھنے سے ہمیں کسی بھوکے کی بھوک کا اندازہ ہوتا۔