تحریر: محمد اشفاق راجہ پاکستان کے لوگ نواز شریف سے لوگ کتنی محبت کرتے ہیں، اس کا اندازہ دنیا کو اب ہوا ہے۔مادرِ وطن سے ہزاروں میل دور برطانیہ میں دل کے چار بائی پاس آپریشنز سے گزرنے والے نواز شریف کی صحت یابی کے لیے بارگاہ رب العزت میں دعائوں کی محافل کا جس وسیع پیمانے پر انعقاد کیا گیا ہے’ یاد نہیں آتا کہ کسی اور سیاسی رہنما کے لیے کبھی کیا گیا ہو۔ وطن عزیز میں گزشتہ کچھ عرصہ سے مختلف معاملات کو بنیاد بنا کر ان کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر اس کے باوجود ان کے چاہنے والوں کی ان سے محبت دیدنی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ چاہت عقیدت میں ڈھل چکی ہے۔ ویسے بھی نواز شریف کا شمار ان خوش نصیبوں میں ہوتا ہے جن کی شفائے کاملہ و عاجلہ کے لیے کیا اپنے اور کیا پرائے سبھی نے بارگاہ الٰہی میںہاتھ بلند کیے ہیں۔ ان کے متعدد ایسے اقدامات جن کی سیاسی حریفوں نے بھرپور مخالفت کی’ بعد ازاں درست ثابت ہوئے۔ موٹر وے کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جب یہ تیار ہو رہا تھا تو اسے عیاشی سے تعبیر کیا گیا مگر آج اس منصوبے کی افادیت سرچڑھ کر بول رہی ہے۔ میٹرو بس کے منصوبے پر جنگلہ بس کہہ کر طنز کیا جاتا تھا لیکن آج شہریوں کو انتہائی معیاری’ آرام دہ اور سستے سفر کی سہولت میسر آ گئی ہے۔ اسی طرح وقت ثابت کرے گا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ بھی عوام الناس کی زندگیوں میں آسانیاں بانٹنے کا موجب ہو گا۔
خارزار سیاست کی مشکلات سے نبرد آزما ہوتے ہوئے وہ عارضہ قلب کا شکار ہو گئے مگر اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب روبصحت ہیں اور انشائﷲ جلد وطن واپس آ کر ملک و قوم کی خدمت میں مصروف ہو جائیں گے۔ سیاست کام ہی ایسا ہے کہ اس میں اگر کچھ لوگ آپ کے حامی ہیں تو کچھ مخالف بھی ہوتے ہیں۔ خوش قسمت سیاسی رہنماوہی ہوتا ہے جسے اپنے حامیوں کا بے پناہ اعتماد حاصل ہو’ اسے اپنے نصب العین کی صداقت پر یقین کامل ہو اور وہ کسی مصلحت یا مصالحت کا شکار ہوئے بغیر اس کے حصول کی خاطر جہد مسلسل کرتا رہے۔ جدوجہد کے دوران جہاں خوشی کے لمحات اس کا استقبال کرتے ہیں’ وہاں ناامیدی کے خطرات بھی گھیرائو کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں اسے اﷲ کریم کی ذات عالی شان سے انکسار’ صبر اور ہمت طلب کرنی چاہئے اور مسلسل کرنی چاہئے کیونکہ انسان اور بالخصوص مسلمانوں کا صریح دشمن ابلیس ہمیشہ ایسے ہی لمحات کی تاک میں رہتا ہے۔ وہ انسان کو اپنی کامیابیوں پر بے جا ناز کرنے پر اکساتاہے اور ناکامیوں پر خدائے بزرگ و برتر کی رحیم و کریم ذات سے مایوس کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ الحمد?! نواز شریف نے تیسری بار وزارت عظمیٰ کے منصب عالیہ پر فائز ہونے کے باوجود انکسار کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔ اس کی گواہی ان کے انتہائی قریبی دوست محترم محمد رفیق تارڑ بھی دیتے ہیں۔
Pakistan
خیر ! ذکر ہو رہا تھا ان کی صحت یابی کے لیے دعائوں کی محافل کا جو ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے ملک کے طول و عرض بلکہ بیرون ملک بھی منعقد کی جارہی ہیں۔ ایک ایسی ہی بابرکت اور اظہار تشکر پر مبنی محفل کا اہتمام قائداعظم محمد علی جناح کے بے لوث سپاہیوں کی جانب سے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں کیا گیا جس کی صدارت تحریک پاکستان کے مخلص کارکن’ سابق صدر مملکت اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے کی جس میں کارکنان تحریک پاکستان کے علاوہ مسلم لیگی کارکنوں اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ اس پرمسرت موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف’ شعبہ خواتین کی سیکرٹری بیگم صفیہ اسحاق’ مادرِ ملت سینٹر کی کنوینر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان اور تحریک تکمیل پاکستان کے سیکرٹری ڈاکٹر آغا یعقوب ضیاء نے میاں محمد نواز شریف کے دل کے کامیاب آپریشن پر محترم محمد رفیق تارڑ کو مبارکباد دیتے ہوئے خوشنما گلدستے پیش کیے۔ محفل کے دوران حاضرین میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد اور بورڈ آف گورنرز کے معزز رکن چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے شرکائے محفل کے روبرو ملک و قوم کے لیے نواز شریف کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
محترم محمد رفیق تارڑمیاں محمد نواز شریف سے بے پناہ لگائو رکھتے ہیں۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب اﷲ کریم کسی قوم پر لطف و عنایت کا ارادہ کرتا ہے تو اسے ایسا رہنما عطا فرما دیتا ہے جو قوم کی مشکلات و مصائب کو محسوس کر کے خدمت خلق کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتا ہے۔ وہ نواز شریف کو ایک ایسا ہی رہنما اور پاکستان کے لیے رب کریم کی خاص عطا تصور کرتے ہیں۔ مذکورہ محفل میں ان کی گفتگو نواز شریف کے متعلق ان کے قلبی جذبات اور والہانہ محبت کی آئینہ دار تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کو بہت قریب سے جانتے ہیں اور ان کے عادات و اطوار کے عینی شاہد ہیں۔ درحقیقت وہ عجز و انکسار کا پیکر ہیں۔ چند روز گزرے’ میں نے ان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو انہوں نے کہا کہ آپ زحمت نہ کریں’ میں خود آپ کے پاس آجاتا ہوں۔ چنانچہ وہ میرے غریب خانے پر تشریف لائے اور ہمارے درمیان کم و بیش دو گھنٹے مختلف قومی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔بے شک ! ان کا دل اہل وطن کے ساتھ دھڑکتا ہے۔
وہ ان کے دکھ درد کو راحت اور مشکلات کو آسانیوں میں بدلنے کی حتی المقدور سعی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی اولاد کی تربیت بھی ایسے خطوط پر کی ہے کہ ان کی شخصیت میں خوش اخلاقی اور عاجزی مجسم ہو گئے ہیں۔ محترم محمد رفیق تارڑ نے بتایا کہ مکتہ المکرمہ میں ایک پاکستانی عورت ٹانگ میں تکلیف کے باعث بیت ا? کا طواف کرنے میں دقت محسوس کر رہی تھی۔ ایک دوسری خاتون یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی۔ اس سے رہا نہ گیا اور آگے بڑھ کر اس عورت کو سہارا دیا اور طواف کے ساتوں چکر مکمل کرا دیے۔ اس عورت نے اس سے اظہار سپاس کیا اور دریافت کیا کہ آپ کون ہیں؟ اس خاتون نے بتایا کہ میرا تعلق بھی پاکستان سے ہے۔ اس عورت نے مزید تعارف کی خواہش کا اظہار کیا تو اس خاتون نے بتایا کہ میرا نام مریم ہے اور میں پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی ہوں۔ محترم محمد رفیق تارڑ کے مطابق میاں محمد نواز شریف کی سیاسی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرنا ہے جن کے طفیل نہ صرف وطن عزیز بلکہ پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ان ایٹمی دھماکوں کے بعد ہمارے ازلی دشمن بھارت کے نیتائوں کی آتش اگلتی زبانیں خاموش ہو گئی تھیں بلکہ ان پر پاکستان کی جوہری طاقت کا رعب اور دبدبہ طاری ہو گیا تھا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ میاں محمد نواز شریف جلد صحت یاب ہو کر ہمارے درمیان ہوں گے اور قوم کو لاحق پریشانیوں کا مداوا کر کے ایک نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ پاکستان کو بابائے قوم کے وڑن کے مطابق ایک جدید اسلامی’ جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کی جدوجہد ازسرنو شروع کریں گے۔ اظہار تشکر کی اس پروقار محفل کے اختتام پر چیف جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے میاں محمد نواز شریف کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرائی۔