اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے جائیداد کی مالیت سے زائد بینک قرضہ حاصل کرنے کے معاملے پر تفتیشی افسر کو طلب کر لیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قرضہ دینے والے اصل ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے مقدمہ کی تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قرضہ دینے والے اصل ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ڈیڑھ کروڑ کی جائیداد کو 17 کروڑ کی ظاہر کرکے بینک سے 7 کروڑ روپے کا قرضہ لیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جائیداد کی قیمت کا تخمینہ لگانا بینک کی ذمہ داری ہے۔ بینک نے اپنے افسران کو تو گرفتار نہیں کیا، عدالت نے سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کر دی۔