اب کے عید گزری

شوخ رنگوں نے جِلا بخشی شوخئیِ چنچل کو
ہوا ملن کہیں انتظار میں’ اب کے عید گزری

کنواری چوڑیوں کی گونجی چھنک چہارسو
خواہشِ وصل میں جانے کتنوں کی’اب کے عید گزری

شرافت کدوں کی شرافتوں کا کہیں ڈھلکا آنچل
نظر بازِیوں کے ثواب کماتے ‘اب کے عید گزری

معصوم سے خوابوں میں کھوئے ہوئے بچوں کی
بزمِ مسرت سجاتے’اب کے عید گزری

کچھ دکھاوے کی ہوئیں عنایتیں حسبِ روایت یتیموں پر
ادھار کی خوشیاں سمیٹتے ان کی’اب کے عید گزری

اپنے جو لوٹ گئے واپس رب کی اور
ان پیاروں کی یاد میں’اب کے عید گزری

اولڈ ہومز میںجان سے پیارے بچوں کے انتظار میں
اکھیاں بچھائے والدین کی’اب کے عید گزری

پڑا ہے گلے میںطوق بھی مہنگائی کا اب تلک
ہر سال کی طرح پریشاں مسکراہٹیں لئے’اب کے عید گزری

فاقہ کشی پہ پردہ ڈالتے ہوئے کتنے ہی
خودار سفید پوشوں کی’اب کے عید گزری

گھنگرئوں کی کئی مظلوم چھنکاروں سے
آسِ وفا کانا امید شور سنتے’اب کے عید گزری

دِلِ پرسوز سنبھل کر دیکھ نقشہ جہاں کا
جانے کِسے ہنساتے کِسے رلاتے ‘اب کے عید گزری

خوشی ہے عید پر بدلا ہوا توکچھ بھی نہیں
حسبِ حال ہرکسی پر ہر بار کی طرح ‘اب کے عید گزری

Sad Girl

Sad Girl

تحریر : قرة لعین تاج
رابطہ: https://www.facebook.com/QurratulaynTaj
https://qurratulayntaj.wordpress.com/