اسلام آباد (جیوڈیسک) گزشتہ ماہ بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی سرد مہری کو دور کرنے کے لئے امریکا کا 3 رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔
بلوچستان میں ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے امریکا کا 3 رکنی اعلی سطحی وفد نجی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے دبئی سے پاکستان پہنچ گیا ہے۔ وفد کی قیادت امریکی صدر براک اوباما کے مشیر پیٹر لیوئے کر رہے ہیں جب کہ دیگر افراد میں پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن اور میتھیو ڈیوڈ شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وفد آرمی چیف جنرل راحیل شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ناصر جنجوعہ سے ملاقات کرے گا، ذرائع کہتےہیں کہ ملاقاتوں میں پاک امریکا تعلقات، افغانستان میں قیام امن اور خطے میں استحکام سے متعلق اقدامات پر بات ہو گی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز امریکی وفد کے سامنے بلوچستان میں ڈرون حملے اور پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ بھی اٹھائیں گے۔ اس کے علاوہ امریکی وفد کی مریم نواز سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے پر سول اورعسکری قیادت کی شدید مذمت کے بعد پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو گئی تھی جب کہ رہی سہی کسر امریکا نے بھارت کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی ممبر شپ کی حمایت کر کے پوری کر دی۔