کاغذ کے پھولوں میں خوشبو کہاں؟

Dress

Dress

تحریر: عرفانہ ملک
تن ڈھانپنے کی کہانی برسوں پرانی ہے جو پتوں سے شروع ہوئی اور ترقی کرتے کرتے بناوٹ سے سجاوٹ کا سفر طے کرگئی ،یہ اس کا ایک ایسا بنیادی نقطہ ہے جس سے کسی کو انکا رنہیں کیونکہ لباس انسان کی شخصیت کا بہترین عکاس ہے۔ اور عمر کے لحاظ سے اپنے لباس کو دلکش اور خوبصورتی سے آراستہ کرتا اوربھی سونے پہ سہاگہ ہے۔ہر محفل میں ہرشخص کی یہ ہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ خوب سے خوب تر نظرآئے۔ ملک کے مختلف حصوں کی طرح ہماراصوبہ بھی کسی سے پیچھے نہیں جس طرح یہاں کی مہمان نوازی مشہورہے۔

اسی طرح باقی مانندہ حصوں میں لباس کی نمائش کاوائرس پھیلا ہواہے۔اور ہر شخص اس وائرس کا شکار ہے۔اوراس پر فخر بھی کرتاہے۔ یہی ہمیں سوچنے پر مجبور کرتاہے کہ یہ نمائش وسجاوٹ شادی بیاہ کی تقاریب سے نکل کر کسی میت پر بھی آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔ کسی حادثاتی موقع پر تو عورتوں کو ایساچانس کم کم ہی میسرآتاہے۔ مگریہ دیکھا گیا ہے کہ اگر خاندان میں کوئی شخص مرگ حال ہے تو پھر ان عورتوں نے پہلے دن سے لے کر قُل تک نہ صرف اپنے لباس کا انتظام کرنا ہے بلکہ یہاں تک کہ بعض خواتین نے تو ایسی سرخی بھی رکھی ہے ۔جس کو خدانخواستہ کا نام دے رکھاہے۔

Lipstick

Lipstick

جو ہونٹوں پہ الگ تو جائے پر نظر نہ آئے کیا ہمیں غم وخوشی میں فرق نہیں کرناچاہیے۔یا پھر دوسروں کا غم ہمارے لئے زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ۔یوں تو ہر شخص کسی نہ کسی لبادے میں چھپا ہواہے لیکن کیاکبھی ہم اس بارے سوچتے ہیں کہ سردی کی ٹھہرتی رات میں بے چارہ ایک غریب کیسے صبح ہوتے ہی اپنی زندگی کی بازی ہار جاتاہے۔کیا کبھی ہماری بے ضمیر آنکھیں ان جیسے لوگوںکو دیکھ پاتی ہیں۔ایسے سوال صرف ان لوگوں کے لئے ہوتے ہیں جو باضمیر ہونے کے ساتھ ساتھ بامقصدزندگی بھی گزارتے ہیں۔

ویسے معاشرہ لوگوںسے پروان چڑھتاہے ،لیکن اگر اپنے معاشرے سے ان لوگوں کو نکال دیں، تو کیا معاشرہ نفرتوں کا شکار نہیں ہوجائے گا؟آج بھی اگر دیکھا جائے تو معاشرہ جن برائیوں کا سامنا کررہاہے وہ برائیاں ہماری ہی پیداکردہ ہیں

Dress Fashion

Dress Fashion

لیکن ہم جس موضوع کولے کر چلے تھے اسی پہ بات کرلیتے ہیں،ہم نے بات شروع کی تھی ”لبا س”پہ۔لباس جہاں جسم ڈھانپنے کے لئے عام طور پر استعمال کیا جاتاہے وہاںاب یہ نمائش کی بیماری کا لبادہ بھی اوڑھ چکاہے، ہمارے ہاں اگرلباس استعمال ہورہاہے تو اس صرف جسم کو ڈھانپناکم بلکہ اوروںکو اپنے لباس کا گرویدہ بنانا زیادہ ہے۔اسی بارے غمی خوشی خاص طور سے ایسے مواقع ہیں جسے ہماری خواتین ہاتھ سے بالکل جانے نہیں دیتیں۔

مانا کہ خوبصورت لباس کسی بھی انسان کی شخصیت کے نکھار میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ لیکن کیا ہمارا لباس صرف نمائش کا باعث بن کررہ چکاہے۔اس بارے سوچنے کامقام ہے۔ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہوگا ،خاص طورسے خواتین کو اپنا لباس اسلامی بنانا ہوگا ،تاکہ اس میں ایک طرف ان کی ضرورت پوری ہوسکے تو ساتھ ان لوگوں کی دل آزاری نہ ہو جو عمدہ لباس پہننے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

Irfana Malik

Irfana Malik

تحریر: عرفانہ ملک