نیویارک (جیوڈیسک) آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں پاکستانی کیمونٹی اپنا کردار اسی وقت احسن طریقے سے ادا کر سکتی ہے جب ایک موثر حکمت عملی کے تحت ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں میں اپنی نمائندگی ظاہر کی جا سکے۔
” سروے رپورٹ کے مطابق جوں جوں الیکشن کے دن قریب آتے جا رہے ہیں توں توں امریکہ میں آباد تمام کیمونٹیز فعال ہو چکی ہیں ۔ پاکستانی نژاد صباء احمد جو مسلم ریپبلکن پارٹی کولیشن کی صدر ہیں ، اُن کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کرنے کی بجائے اُنکے کیمپ میں شامل ہو کر پالیسیوں پر بحث کرنی چاہیے تاکہ ہم بہتر انداز سے انہیں اپنا نقطہ نظر بتا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی کیمونٹی کو امریکن اسٹائل سے سسٹم کا حصہ بن کر اپنی ویلیو بتانا ہو گی جس طرح انڈین اور یہودی لابی کرتے ہیں اگر ہم نے سسٹم میں رہ کر اپنے آپکو نہ منوایا تو پھر ہم بہت پیچھے چلے جائینگے۔ ریپبلکن پارٹی میری لینڈ کے رہنما ساجد تارڈ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سب مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ وہ ایک مخصوص طبقے کے خلاف ہیں جو دہشت گرد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انکے مسلم کیمونٹی کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں لیکن دہشت گردوں کا قلع قمع کیے بغیر دنیا کو امن کا گہوارہ نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اگر صدر بن گے تو اُنکی پالیسیاں مسلم اُمّہ کے خلاف نہیں ہونگیں ، اس لیے پاکستانی کیمونٹی کو چاہیئے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکشن مہم کے عہدیداروں سے رابطے میں رہیں ۔
مڈل ایسٹ چیمبر آف کامرس کے صدر اور ڈیموکرٹیک رہنما انور حسن کا کہنا ہے کہ ہم ہیلری کلنٹن کی اس لیے حمایت کر رہے ہیں کیونکہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح انتہا پسند نہیں اگر ہیلری کلنٹن صدر بن گئیں تو وہ اوبامہ کی بعض پالیسیوں کو جاری رکھیں گی۔
امریکہ کی فارن اور دفاعی پالیسیاں مزید بہتر ہونگیں انہوں نے کہا کہ تارکین وطن اس لیئے ہیلری کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ ڈیموکرٹیک نے ہمیشہ امیگریشن کی پالیسیوں کو نرم کیا ہے۔
میری لینڈ کے معروف قانون دان اور اسکالر سید مواحد حسین کا کہنا ہے کہ آئندہ امریکی صدر ہیلری کلنٹن ہو یا ڈونلڈ ٹرمپ کسی کو زیادہ پریشان ہونے یا توقعات رکھنے کی ضرورت نہیں ، پالیسیاں وہیں رہیں گی جو امریکی مفادات میں ہونگیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی لیڈروں سے تو گن واقعات کنٹرول نہیں ہو رہے ، یہ انتہا پسندی یا دہشت گردی کو کس طرح ختم کرینگے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں آباد پاکستانیوں کی حامیاں ہیں کہ ہم امریکی سسٹم کا حصہ بننے کی بجائے مسلم لیگ ، پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف یا کسی اور جماعت کا حصہ بن کر اپنے وسائل اور اپنی توانائیوں کو ضائع کر رہے ہیں۔
مڈل ایسٹ انسٹیٹوٹ واشنگٹن کے اسکالر زبیر احمد نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کی کوئی لابنگ نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان کی حکومت نے موثر لابنگ کے لیئے کوئی مایہ ناز فرم ہائر کر رکھی ہے ، اس لیے ڈونلڈ ٹرمپ ہو یا ہیلری کلنٹن جب ہم نے اپنے وجود کو ہی مختلف حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے تو ایسی کمزور پوزیشن میں کون ہمیں گھاس ڈالے گا۔
لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو واشنگٹن میں ایک مضبوط، مربوط اور موثر لابنگ کی اشد ضرورت ہے۔ ” دنیا نیوز” واشنگٹن کے ہمارے نمائندے کوثر جاوید نے کہا کہ پاکستانی کیمونٹی کے رہنماؤں کو چاہیئے کہ وہ دونوں جماعتوں کے صدارتی امیدواروں کے الیکشن سیل سے رابطے میں رہیں تاکہ ایک اچھے انداز سے پاکستان کی نمائندگی ہو سکے۔