لاہور : کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدر ایم اے تبسم نے کہا ہے کہ رمضان بازاروں میں عوام کی جیبوں پرڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، حکام صرف فوٹوسیشن تک محددو ہیں، سرکاری سرپرستی میں بازار سے بھی مہنگی اشیافروخت کی جا رہی ہیں عوا م کوریلیف کی فراہمی کے دعوے ٹھیس احترام رمضان کی خلاف ورزیاں بھی جاری، ان خیالات کا اظہار ایم اے تبسم نے گزشتہ روز مختلف رمضان بازاروں کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ رمضان بازاروں میں سستی اشیا کی فراہمی کے نعرے محض ڈھونگ ثابت ہو رہے ہیں ان رمضان بازاروں سے عوام کوکسی قسم کاکوئی ریلیف نہیں مل رہا۔
حکومت اورمقامی انتظامیہ کے تمام تردعوئوں کے باوجود رمضان بازاروں میں اشیاکے نرخ بازار سے بھی زیادہ وصول کیے جا رہے ہیں اورسرکاری سرپرستی میں گاہکوں کی جیبوں پرڈاکہ زنی کاسلسلہ جاری ہے کھجورکے نرخ بھی عام بازارکی نسبت 20 سے40 روپے فی کلوگرام زیادہ لیے جاتے ہیں،ایم اے تبسم نے کہا کہ آلوبخارہ، آم، خوبانی، کیلاکے نرخوں میں کوئی مسابقت نہیں اوران اشیاکے نرخ آسمان سے باتیں کررہے ہیں البتہ پرچون کی دکانوں پرنرخ بازار کے برابرہیں رمضان بازاروںمیں لائنوں میں لگ کر چینی صرف ایک کلودی جاتی ہے جبکہ یوٹیلٹی سٹوروں پرپانچ گلوگرام کاپیکٹ ملتاہے آٹے کی ملوں کی طرف سے فیئرپرائس شاپس قائم کی گئی ہیں جہاں سسبڈی پرآٹاتوملتاہے لیکن اس کی کوالٹی درست نہیں ہوتی۔
انہوں نے ان رمضان بازاروں کوڈھونگ قراردیاہے اورکہاہے کہ سرکاری سرپرستی میں لوگوں کی جیبوں پرڈاکہ زنی کی جارہی ہے رمضان پیکیج کے اربوں روپے حکام ہضم کررہے ہیں اورعوام ریلیف کوترس رہے ہیں احترام رمضان آرڈی نینس پربھی عمل درآمد نہیں ہورہا بلکہ اس کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ہوٹل ، مشروبات کی دکانیں کھلی ہیںجس سے رمضان جیسے مقدس مہینے کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔