ملکہ (نمائندہ خصوصی) جماعت اسلامی حلقہ خواتین کھاریاںکی راہنما سیدہ سمعیہ ضیاء اللہ نے کہا کہ دنیا اور آخرت کی مشکلات سے نجات کا واحد راستہ قرآن وسنت کی پیروی میں ہے۔اسلام ایک کامل اور جامع ترین دین ہے۔ امت مسلمہ قرآن وسنت پر عمل کرکے اپنی عظمت رفتہ بحال کرسکتی ہے۔ امت مسلمہ کو ثقافی جنگ کا سامنا ہے۔اسلامی تہذیب وثقافت اور دینی اقدار کی حفاظت بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہونا چاہیے۔ رمضان المبارک امت مسلمہ کے اتحاد اور الہی برکات کے نزول کا مہینہ ہے۔ ہم سب کو اس مقدس مہینے کی فیوض وبرکات اور رحمتوں کو سمیٹنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاسبان مرکز مدینہ کالونی میں خواتین کی دوروزہ قرآن کلاس کی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی تہذیب وثقافت کی یلغار ہماری اسلامی تہذیب کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، دینی اقدار کی پامالی ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اس کے آگے بندھ باندھنے کی ضرورت ہے۔ثقافتی تسلط اقتصادی اور سیاسی تسلط سے زیادہ خطرناک ہے۔تہذیب وثقافت ہی کسی قوم کے تشخص کا اصلی سرچشمہ ہوتی ہے۔ امت مسلمہ کو اپنی دینی وثقافتی روایات کی حفاظت ایمانی جذبے سے کرنا ہو گی کیونکہ اسلامی ثقافت ایک معیاری ثقافت ہے، جو ایک معاشرے کے لئے اور انسانوں کے کسی بھی گروہ اور جماعت کے لئے اعلی ترین اقدار و معیارات کی حامل ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہمیں اخلاقی اور دینی قدروں کی حفاظت کا بھی عزم کرنا ہو گا۔ روزہ اور قیام الیل زہنی وجسمانی تطہیر کا بہترین ذریعہ ہے۔ کلچر عقیدہ، فکر، عادات اور اخلاق واطوار کے ساتھ ساتھ سیاسی، اجتماعی اور معاشرتی اداروں پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے۔اخلاقی وفکری زبوںحالی کسی بھی تہذیب کے لیے زہر قاتل ہو تی ہے۔آج مغربی اور ہندوانہ تہذیب اسلامی ممالک میں اپنے اثرات چھوڑ رہی ہے،سوشل میڈیا اپنے مثبت کے ساتھ منفی اثرات بھی مرتب کررہاہے ہمیں اپنی نوجوان نسل کی غیر اخلاقی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے دینی تربیت کرنا ہو گی۔اور اسکے مفاسد سے آگاہ کرنا ہو گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ملکہ(نما ئند ہ خصو صی)صدر جماعت اسلا می یوتھ ضلع گجرات چوہدری عبدالحنان گجرنے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی امریکہ کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات میں پاکستانی موقف کی بھرپور ترجمانی کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ پاکستان کاہرگزدوست نہیں ہے۔ماضی گواہ ہے کہ امریکہ نے کبھی بھی ہمارے ساتھ اچھابرتائونہیں کیا بلکہ اُس نے ہرنازک موقع پر پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے۔ہمیں آئندہ بھی اس سے خیر کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان میں ناکامی کے بعد جنوبی ایشیاء میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے بھارت کو علاقے کا”چوہدری”بنانا چاہتا ہے کیونکہ وہ جانتاہے کہ اگر چین اور پاکستان سی پیک کے منصوبے کی تکمیل کرتے ہیں تو خطے میں بھارتی کردار محدود ہوجائے گا اس لیے امریکہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کوکامیاب ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدراوباما کے مشیر پیٹرلوائے،رچرڈ اولسن اور دیگر اہم امریکی عہدیداران پرمشتمل وفد کو آرمی چیف راحیل شریف اور پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ڈرون حملوں اور بھارت پر امریکی مہربانیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیاجانا وقت کاناگزیر تقاضا تھا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کے بھارت سے بڑھتے ہوئے تعلقات اور غیر معمولی نوازشوں سے ثابت ہوگیاہے کہ امریکہ نے پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی مکمل تبدیل کرلی ہے۔ہماری سول اور عسکری قیادت کو بھی اب آئندہ امریکہ کی کسی نئی چال سے بچنا چاہئے۔ہمیں امریکہ کی بجائے اب چین اور اسلامی ملکوں سے اپنے تعلقات کوزیادہ مضبوط اور بہتربناناہوگا۔انہوںنے مزیدکہاکہ خطے میں امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کوناکام بنانے کے لئے حکومت کو ہمسایہ برداراسلامی ملکوں افغانستان اورایران کے ساتھ اپنے تعلقات کے دائرہ کار کوبڑھانا چاہئے اور غلط فہمیوں کودور کرنا چاہئے۔