غزل

تیرے میرے درمیاں جو فاصلے رکھے گئے
میرے تیرے گھر میں ہی وہ بیٹھ کر سوچے گئے

سچ چھپانے کے لئے کچھ عذر بھی چاہے گئے
پھر ہوا کے خوشبوئوں کے راستے روکے گئے

موسمِ ویراں میں جشنِ گُل منانے کے لئے
سر ہمارے مقتلوں کی سیج پر رکھے گئے

شب کی تاریکی میں تیرے شہرِ پر آشوب میں
بے چراغ آنکھوں سے میرے خواب تک نوچے گئے

وقتِ رخصت آنسوئوں کا بوجھ پلکوں پر لئے
جب تلک آنکھوں نے دیکھا ہم تجھے دیکھ گئے

یاد کی آندھی چلی ساحل تو شاخیں چھوڑ کر
دور تک احساس کے پتے میرے پیچھے گئے

GHAZAL

GHAZAL

تحریر: ساحل منیر