تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم میں پچھلے کئی دِنوں سے صحافت کے ایک طالبعلم کی حیثیت سے ڈرون کی نقل و عمل پر غوروفکرکرنے کے بعد اِس نتیجے پر پہنچا ہوںکہ آج اِس میں کسی قسم کا شک اور کوئی دورائے نہیں ہونی چاہئے کہ اِن دِنوں امریکا سمیت دنیاکے جن ممالک میں ڈرون ٹیکنالوجی ہے یہ دورِجدیدمیں وہ سِفلی (جادو)عمل کی اُس منتریا عمل کی طرح ہے جس میں خبیث ارواح سے مدد لی جاتی ہے جس طرح جادوعمل کرنے والا نظرنہیں آتاہے مگر سِفلی کی ہنڈیااپنے ہدف پر پہنچ کر مطلوبہ شخص کی جان نکال لیتی ہے۔آج یکدم اِسی طرح ڈرون کو کنڑول کرنے والابھی دکھائی نہیں دیتاہے اور سِفلی کی ہنڈیابھی جادوئی عمل سے ٹارگٹ والے مقام پر پہنچ کر بندے کو نشانہ بناکر اُس کی جان لے لیتی ہے آج 21ویں صدی کی جدید ترقی یافتہ سائنسی دنیا میں بھی یکدم سِفلی کی ہنڈیاکی طرح ڈرون ٹیکنالوجی سے مدد لے کر سائنسی پنڈتوں اور امریکی جادوگروں نے ڈرون طیارے یا سِفلی کی ہنڈیاتیارکرلی ہے جو مطلوبہ اہداف واشخاص اور اجتماعات کو نشانہ بناکر اِنسانوں کی جانیں نکا لنے کا ذریعہ ثابت ہورہے ہیں یعنی کہ آج اگر ہم ڈرون کو دورِ جدید کی سِفلی کی ہنڈیاکہیں تو بجا ہوگا۔
اگرچہ ،جس طرح دنیاوی کمزور ترین جادوئی عمل سے اپنے اہداف کو جاتی سِفلی کی ہنڈیاکو ایک عالمِ دین ربِ کائنات اللہ رب العزت کے طاقتورترین پاک کلام کی مددسے روک سکتاہے(میں جس کی تفصیل اگلے کسی کالم میں پیش کروں گا) تو آج یکدم اِسی طرح اللہ تعالیٰ کی مدداور اپنی افواجِ پاک کی صلاحیتوں کو بروئے کارلاتے ہوئے ہم اپنی سرزمینِ پاک /پاکستان پر آتے امریکی ڈرون (یا دورجدید کی سِفلی کی ہنڈیا)کو کیوں نہیں روک اورگراسکتے ہیں…؟؟ بہرکیف ،پچھلے دِنوںبلوچستان میں امریکی ڈرون حملے سے ملااختر منصور کی ہلاکت کے بعد پا ک امریکا تعلقات میں جیسی کشیدگی پیداہوگئی ہے آج یہ بھی دنیا کے سامنے ہے تاہم اگر ماضی میں پاکستان نے کبھی امریکاکے ڈرون (جدیددورکی سِفلی کی ہنڈیا)اپنی سرزمین میںمارگرایاہوتاتو پاکستان پہلی بار بلوچستان میں گھسنے والے امریکی ڈرون کو بھی مارگراتاتو ممکن ہے کہ آج پاک امریکا تعلقات اتنے کشیدہ نہ ہوتے
اِن دِنوںجتنے کے ہوگئے ہیںتاہم اِس کشیدگی کا فائدہ بھارت امریکاسے قربتیں بڑھاکر اُٹھارہاہے ایسالگتاہے کہ جیسے اِس حقیقت پر خود بھارت کو بھی یقین نہیں آرہاہے کہ امریکا کا اچانک جھکاو ¿ بھارت کی جانب کیسے ہوگیاہے ؟؟ شاید اِسی وجہ سے بھارت آنکھیں مسل مسل کر خود کو یقین دلانے کی کوششیں کررہاہے کہ کیاواقعی امریکاپاکستان کو تنہاچھوڑکر بھارت ، ہندوستان اور انڈیاکی جانب جھک گیاہے ہائے راما اتناتو کبھی بھارتیوں نے سوچا بھی نہیں تھا؟؟ جتناکہ آج امریکیوں نے ہندوستانیوں کو نوازنے کا وعدہ کرلیاہے۔ بہر حال ، اِدھر ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور کچھ اداروں کے سربراہان توہمیشہ ہی سے امریکا کو کئی حوالوں سے اپنا دیوتامانتے آئے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ اِس دیوتانے کبھی بھی ہماری مددنہیں کی ہے،بلکہ یہ دیوتا توہمیشہ ہی ہمیں اپنے مفادات کے حصول کے خاطر ڈالر کی چمک دکھاکر اور کبھی کبھی کچھ ڈالرز خیرات میں دے کر ہمیں استعمال کرتارہاہے اور ہم ہیں کہ جو اِس دیوتاکی ہر ناجائز خواہش اور بہت سی ناجائز خواہشات پر صدقے کے بکرے کی طرح ذبح ہوتے رہے ہیں اور یہ سمجھنے کوشش کرتے رہے ہیں کہ اِس طرح دیوتاہم سے خوش ہوجائے گامگر افسوس ہے کہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے تک امریکی دیوتااور بڑے چھوٹے دیوتاو ¿ں کی پوجاپاٹ میں لگے رہنے کے بعد بھی ہمارے حصے میں سوائے بے آرامی اور پریشانیوں اور طرح طرح کے مسائل اور تنہائی کے ایک رتی کا بھی کبھی سُکھ نہیں آیاہے آج جن کا پاکستان کو سامناہے۔
America
اَب ہمیں یہ سب کچھ اپنی ریکھاسمجھ کر برداشت نہیں کرنا ہوگابلکہ اَب وقت آگیاہے کہ ہمیں اپنی تقدیر کو خودبناناہوگااور اپنی قسمت کے فیصلے امریکی دیوتاو ¿ں سے کرانے کے بجائے خود کرنے ہوں گے وہ تواچھاہواکہ امریکی دیوتاو ¿ں نے ہمیںخود چھوڑدیاہے ورنہ ہمیں آگے چل کراِن سے چھٹکارہ پانا بہت مشکل ہوجاتا، جو ہواہمیں اِسے اپنی قسمت کا لکھااچھاسمجھناچاہئے وہ تو بہت بہترہواکہ آج اللہ نے امریکی دھوکے باز ، عیارومکاراور سازشی اور مکروہ چہرے والے چھوٹے بڑے دیوتاو ¿ں سے جان چھڑادی ہے اور اِن امریکی دیوتاو ¿ں کا رخ اور جھکاو ¿ ہندوستان کے ہندو حکمرانوں، سیاستدانوں اورلالچی بنییوں کی جانب کردیاہے اِنہیں بھی لگ پتہ جائے گاکہ امریکی کیسے دھوکے باز اور مکار ہوتے ہیں؟ اور اِسی طرح اَب امریکیوں کے بھی چودہ طبق روشن ہوجائیں گے کہ اَب اِن کا پالا دنیا کی سب سے زیادہ شارپ اوراپنے سے کئی گنازیادہ مطلب پرست اور پیچھے سے پیٹھ پرچھراگھونپنے والی قوم اور اِس ہندوستان کے بدنام زمانہ دہشت گرد وزیراعظم نریندرمودی اور دہشت گرد انتہاپسندہندوو ¿ں سے پڑاہے۔
جو جنوبی ایشیا اور دنیا کو آگ و خون کی وادی دیکھنا چاہتے ہیں گویا کہ امریکا کی مکاری اور دھوکے بازی سے بھی سا ری دنیاواقف ہے توبھارتیوں کی چالاکی اور مکاری بھی کسی سے کم نہیں ہے اور ڈھکی چھپی نہیں ہے دونوں ہی دنیامیں مطلب پرستی اور مفادپرستی میں اپنی مثال آ پ کا درجہ رکھتے ہیں یعنی کہ آ ج امریکا اور ہندوستان کے بڑھتے تعلقات پر مجھے یہ محاورہ بڑی شدت سے یاد آگیاہے کہ ”رام ملائی جوڑی ایک اندھاایک کوڑھی“اَب آگے آگے دیکھتے جایئے کہ کون کس کو کتنا؟؟ استعمال کرکے کب لات مارتاہے؟؟؟۔
اگرچہ ، پاکستان نے بھارت کی جانب ہوتے امریکی جھکاو ¿ پر امریکاکو دوٹوک الفاظ میں باور کرادیاہے کہ اَب حالات خواہ کچھ بھی ہوں لیکن پاکستان کسی بھی صورت میں اپنے نایاب اور مکمل محفوظ اور خطے میں بھارت اور افغانستان جیسے جنگی عزائم سے لبریز جنونی ممالک کے خطرات کے پیشِ نظراپنی بقا و سلامتی اور استحکام کے لئے اپنے جوہری پروگرام پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرے گااور یہ بھی کہہ دیاہے کہ ایساپاکستان اپنی خودمختاری کے لئے کررہاہے کیونکہ کچھ قومی معاملات ایسے ہیں اَب جن پرامریکاسے کچھ بھی ہوجائے تعاون نہیں کیاجاسکتاہے،پاکستان نے تو اپنا فیصلہ امریکاکو سُنا دیاہے ،اَب گیند امریکی کوٹ میں ہے دیکھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتاہے؟؟ ختم شُد