دسویں رمضان المبارک حضرت خدیجہ کا وصال

Hazrat e Khadijah

Hazrat e Khadijah

تحریر : ملک نذیر اعوان۔ خوشاب
حضرت خدیجہ حضورپر نور آقا دو جہاںۖ کی پہلی بیوی تھیں۔جو کہ عرب اور اسلام کی نہایت با پردہ معزز خاتون تھیںآپ جاہلیت کے زمانہ میں مکہ میں پیدا ہوئیں۔حضرت خدیجہ سے زیادہ خوش بخت،امیر اور عظمت و دولت کا مالک کون ہو سکتا ہے ۔حضرت خدیجہ اپنی سخاوت حسن معاشرت ،مالداراور صداقت میں بے نظیر تھیں۔اور پھر اسلام میں جنت کی چار خواتین میں سے ایک قرار پائی اور آپ کی بیٹی حضرت فاطمہ کے سوا کوئی خاتون اس مقام کو نہ پہنچ سکی۔

حضرت خدیجہ نور مجسم رحمت دو عالم ۖ سے پہلے عندین بناس، ،ابو ھالہ کے نکاح میں تھیں۔اور اس کے بعد آپ نے عتیق بن عابد مخزومی کے ساتھ نکاح کیا،اپنے شوہر کی وفات کے بعداپنی عقلمندی کی وجہ سے تجارت میں کافی فروغ حاصل ہوا،آپ کا شمار عر ب میں ایک امیر ترین عورتوں میں تھا۔آپ تجارت کے قافلے کے قافلے شام میں بھیجا کرتی تھی حضور پاکۖ نے اپنے چاچا حضرت ابوطالب کے کہنے پر حضرت خدیجہ کے کاروبار میں شرکت کی اور حضرت خدیجہ کوپیارے آقاۖ نے کافی منافع کما کر دیا۔

Honesty

Honesty

حضرت خدیجہ آپۖ کی صداقت اور ایمان داری سے بہت متاثر ہوئی۔اورحضرت خدیجہ کے دل میںآپ کی بہت محبت پیدا ہو گئی۔اسی وجہ سے حضرت خدیجہ نے رحمت دو عالم ۖ سے نکاح کر لیا۔حضرت خدیجہ کے بطن سیشہنشاہ دو عالم ۖ کے چھ بیٹے،دو بیٹے قاسم اور عبداللہ جو کہ طیب اور طاہر کے نام سے معروف ہیں اور بیٹیاں زینب،ام کلثوم اورحضرت فاطمہ زھراء تھیں۔حضرت خدیجہ حضور پاکۖ سے بے حد محبت کرتی تھیں رحمت دو عالم ۖ جب نبوت کے منصب پر فائز ہوئے تو حضرت خدیجہ نے اپنی ساری پونجی آپ کے سپرد کر دی تاکہ اللہ کے محبوبۖ اسلام کے کاموں میں خرچ کریں حضرت خدیجہ نے عورتوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔

آپ نے اسلام کے لیے بہت سی تکلیفیں برداشت کیں۔جب کفار نے پیارے آقاۖ کو ھجرت پر مجبور کیا تو اس وقت بھی حضرت خدیجہ آپ کے ساتھ تھیںاور جب تک حضرت خدیجہ زندہ تھی رحمت دو عالمۖ کاسکون تھیں اور حضور پر نور شہنشاہ دو جہاں ۖ نے حضرت خدیجہ کے بارے میںارشاد فرمایا کہ خدا کی قسم میرے پرودگار نے حضرت خدیجہ سے بہتر کسی کو نصیب نہ کیا۔جب لوگ کفر میں تھے تو آپ نے مجھ پر ایمان لایا،اور جب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے آپ میری تصدیق کر رہی تھیں جب لوگوں نے مجھے محروم کیا تو آپ نے ساری دولت میرے قدموں میں نچھاور کر دی۔اور اللہ پاک نے آپ کے بطن سے مجھے اولاد دی جب کہ دوسری بیویوں سے نہ دی۔

جب حضرت خدیجہ کی عمر٦٥ برس کی تھی تو دس رمضان المبارک کو آپ دنیا سے پردہ فر ما گیئں۔اور اس وقت حضرت فاطمہ کی عمر پانچ برس کی تھی توآپ اپنی ماں کی جدائی میں بہت زیادہ پریشان تھیں۔تواسی وقت اللہ پاک نے حضرت محمدۖ پر وحی نازل فرمائی کہ جنت خاتون حضرت فاطمہ کو میرا پیغام دو کہ آپ کی ماں بہشت میں ہیں۔حضرت خدیجہ کی قبر مکہ معظمہ میں قبرستان حضرت ابو طالب میں ہے اور اسی قبرستان میں حضرت ابو طالب ،حضرت عبدالمطلب ،اور حضرت عبدالمناف مد فن ہیں۔رحمت دو عالم ۖکم مدت میںدو عظیم حامی حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجہ کو کھو بیٹھے جس کی وجہ سے آپ بہت زیادہ پریشان تھے۔اور یہی وجہ تھی کہ اس سال کو غم کا سال قرار دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

Malik Nazir

Malik Nazir

تحریر : ملک نذیر اعوان۔ خوشاب