تحریر : احمد اجمل پرانی کہاوت ہے کہ اگر انسان کا پڑوسی اچھا ہے تو انسان کی زندگی پر سکون ہے۔ کیونکہ پڑوسی ہی انسان کے دکھ ، سکھ کا ساتھی ہوتا ہے ۔ ہر مشکل اور پریشانی کی گھڑی میں انسان کا ساتھ دیتا ہے ۔ لیکن اگریہی پڑوسی آپ کے خلاف لوگوں کو گمراہ میں مصروف ہو تو انسان کی زندگی اجیرن ہو جاتی ہے ۔ زندگی سکون سے گزارنے کی بجائے ۔۔۔۔۔ پھر بندہ اسی چیز پر اکتفا کرتا ہے کہ کس طرح پڑوسی کی سازشوں سے بچا جائے ۔ کچھ ایسا ہی مسئلہ پاکستان کودرپیش ہے ۔ جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے ہمارے پڑوسی بھارت کی کوشش ہے کہ جیساتیساکر کے اس ملک کو ختم کیا جائے اور اس پر قبضہ جما لیا جائے ۔ اس کے لیے وہ طرح طرح کی سازشیں کرتا رہا ہے ۔ پاکستان کے ساتھ جنگ کے میدان میں بھی آمنے سامنے آ چکا ہے لیکن ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑی ۔ اب اسے پتہ چل گیا ہے کہ جنگ کے میدان میں تو وہ اس جرات مند قوم کو شکست نہیں دے سکتا اس لیے اب وہ اپنے خطرناک مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
بھارت پاکستان کے اوپر طرح طرح کے غلط الزامات لگا کر بے بنیاد پراپیگنڈا کر کے اسے دنیا بھر میں بدنام کرنا چاہتا ہے ۔ انہی منفی پراپیگنڈوں کی کچھ مثالیں ممبئی اور پٹھان کوٹ کے حملے ہیں۔ اس طرح کے ڈرامے خود رچا کر پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتا ہے ۔ بھارت کا بے لگام میڈیا پاکستان اور پاکستان کے اندر رہنے والی کچھ معزز شخصیات کے اوپر دہشت گردی کا کیچڑ اچھالنے میں ہمہ وقت مصروف ہے ۔ کبھی کبھی تو انڈین میڈیا کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان دشمنی انڈین میڈیا کی دال روٹی اور اس کے وجود کو قائم رکھنے کا ذریعہ ہے ۔ دہشت گردی کے حوالے سے میں آپ کو کچھ حقائق سے آگاہ کرتا ہوں کہ پاکستان کے اوپر لگائے جانے والے الزامات درست ہیں یا پھر بھارت الٹا چور کوتوال کا مصداق بنا ہوا ہے۔
جب پاکستان قائم ہوا تو چاہیے تو یہ تھا کہ انڈیا مسلمانوں کو عزت و احترام کے ساتھ ان کے ملک میں جانے دیتا مگر بھارت کے ہندوؤں اور سکھوں نے ملکرمسلمانوں کی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی آبرو ریزی کی ۔ معصوم بچوں کو نیزوں کی انیوں پر لٹکایا ۔ مگر پاکستان نے سب کچھ برداشت کیا اور مسلمان اپنی جمع پونچی ، عزت اولادسب کچھ لٹا کر پاکستان پہنچ گئے۔ 1965 ء کی جنگ کی شروعات بھارت نے کی مگر اس کو منہ کی کھانی پڑی اورہندوبنیاء بڑی مشکل سے اپنی لنگوٹی بچا کر بھاگا۔ اس کے بعد سازشوں کے ذریعے 1971 ء میں پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیے کچھ عرصہ پہلے مودی نے اس بات کا بنگلہ دیش میں کھلے عام اعتراف کیا کہ پاکستان کو توڑنے کی سازش میں بھارت سب سے آگے تھا۔
Gujarat Violence
اس کے بعد گجرات ، احمد آباد میں مسلم کش فسادات ہوتے رہے ہیں۔ اور یہ ایسے انسان کی سربراہی میں ہوئے جو کہ آج بھارت کا وزیر اعظم ہے اگر ہم گوگل پر دنیا کے سب سے بڑے فراڈیے ، بدمعاش اور دہشت گردوں کو تلاش کریں تو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا نام سر فہرست نظر آئے گا ۔ مودی سرکار کی گود میں پالی ہوئی تنظیمیں شیو سینا اورآر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں بلکہ صرف مسلمانوں کا نہیں اقلیتوں کا بھی قتل عام کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی ملک میں اقلیتوں کو تخفظ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر ادھر تو معاملہ ہی الٹ ہے تحفظ دیناتودور تحفظ چھینا جا رہا ہے ۔ مسلمانوں پرکبھی گائے کے گوشت کھانے پر پابندی لگائی جاتی ہے تو کبھی گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں سر بازار مسلمانوں کو ننگا کیا جاتا ہے اور انہیں زبردستی ہندو بنایا جاتا ہے۔ کبھی مسلمانوں کو رام رام نہ کہنے پر کاٹا جاتا ہے اور مسلمانوں کی بیٹیوں کی آبرو ریزی کی جاتی ہے۔
شدت پسندتنظیموں کو چھوڑیں کبھی کبھی تو بھارت کے وزیر یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ اگر بھارت میں رہنا ہے تو رام رام کہنا ہے اور مسلمان اتنے دنوں میں پاکستان چلے جائیں یا پھر ہندو ہوجائیں اور کبھی بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کی سازشیں ہوتی ہیں۔ گھر آئے مہمانوں کی تو ہر کوئی عزت کرتا ہے مگر پوری دنیا نے یہ تماشا دیکھا اور دیکھ بھی رہی ہے کہ جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پاک بھارت کرکٹ سیریز کی بات کرنے گئے تو انہوں نے پوسٹرزپھاڑ دئیے اور دھمکیاں دیں کہ ہم بات چیت نہیں ہونے دیں گے اور منہ کالا کر دیں گے اگر پاکستان کا کوئی گلوکار انڈیا چلا جائے تو اسے بے عزت کیا جاتا ہے اور ان کے پوسٹرز جلائے جاتے ہیں اور جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھارت کرکٹ کھیلنے جاتی ہے تو ایک صوبے کا وزیر ویسے ہی اپنے سٹیڈیم میں میچ کروانے سے انکار کر دیتا ہے اور پھر ہندو اس وزیر کو پھولوں کے ہار پہناتے ہیں۔
جب میچ دوسرے سٹیڈیم میں فکس ہوتا ہے تو پھر وہی دھمکیاں کے ہم پچ اکھاڑ دیں گے ۔ بم پھینک دیں گے سب کچھ جلا دیں گے یہ تو تھی شدت پسند تنظیموں کی بات اگر حکومت کی بات کریں تو حکومت بھی پاکستان مخالف ایجنڈے پر قائم ہے ۔بھارت پاکستان کے دریاؤں پر ڈیم بناتا ہے اور ہر سال جب بھی پاکستان میں مون سون کی بارشوں سے پانی کی فراوانی ہوتی ہے تو پھر بھارت اپنے ڈیموں کا پانی پاکستان کے دریاؤں میں چھوڑ دیتا ہے ۔ جس سے پاکستان کی ہزاروں ایکڑ زمین ، فصلیں، اور جانی و مالی نقصان ہوتا ہے ۔ پھر پاکستان کا آدھا سرمایہ اس نقصان کو پورے کرنے میں لگ جاتا ہے ۔ بھارت نے پاکستان کی شہہ رگ کشمیر پر ناجائز قبضہ جمایا ہوا ہے۔
Indian Army in Kashmir
اپنی اٹھ لاکھ فوج کے ذریعے سے معصوم نہتے کشمیریوں کی قتل و غارت کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔ اور اب کشمیر پراپنا ناجائز تسلط برقرار رکھنے کے لیے وہاں پر ہندوؤں اور پنڈتوں کی کالونیاں بنا رہا ہے ۔ تا کہ وہاں پر مسلمانوں کی تعداد کم اور ہندوؤں کی تعداد زیادہ کی جا سکے ۔ حریت رہنماؤں کوقید کر لیا جاتا ہے ۔ محترمہ آسیہ اندرابی کو گرفتار کر لیتے ہیں ۔ غرض کہ ہر طرح سے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے مگر سلام ہے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کہ وہ بے پناہ ظلم کے باوجود ہر روز سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتے ہیں اور پاکستان کا پرچم بلند کرتے ہیں۔ بھارت پاکستان کے اندر طرح طرح کی سازشیں کر رہا ہے ۔ سندھ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کی پشت پناہی کر کے اور انہیں اپنے ہتھیار دے کر پاکستان کے خلاف بغاوت کروا رہا ہے ۔ بلوچستان سے بھارت کے جاسوس پکڑے جا رہے ہیں اس کی تازہ مثال کلبھوشن یادیو ہے ۔ جو انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر تھا اور پاکستان کے اندر کئی حملوں میں ملوث تھا۔
بھارت کی طرف سے پاکستان چین اقتصادی راہدای کو برباد کرنے کیلئے اسے خصوصی مشن سونپا گیا تھا ۔ اسلام کا نام لیکر مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں اور خود کش دھماکے کرنے والوں کی پشت پناہی انڈیا کرتا ہے ۔ انہیں اسلحہ اور تربیت انڈیا فراہم کرتا ہے ۔مسلمانوں کی قاتل اور کافروں کے ایجنڈے پر کام کرنے والی تنظیم داعش کو سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کرنے والا ملک بھارت ہے ا ور پھر پاکستان کے اندر پرا کسی وار کا اعتراف بھی کرتا ہے۔ اب جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری بننے جا رہی ہے جس سے اس خطہ کا نقشہ بدل جائے گا تو مودی سرکار کی نیندیں حرام ہوئی پڑی ہیں وہ ایران میں جاکر چاہ بہار بندرگاہ کے معاہدے کرتا پھر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوانے کی سازشیں کر رہا ہے۔بنگلہ دیش کے اندر بھارتی ایما ء پر پاکستان سے محبت کرنے والے لوگوں کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں یہ سب باتیں ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
عوام کے سامنے روز روشن کی طرح آ چکی ہیں مگر میں سوچتا ہوں کہ دنیا میں اپنے آپ کو امن کے ٹھیکے دار کہنے والے، انسانی حقوق کی باتیں کرنے والے، سلامتی کونسلیں اور اقوام متحدہ بھارت کے اس شدت پسندانہ رویے پر خاموش کیوں ہیں؟؟ اور اگر پاکستان میں کسی عورت پر ظلم ہو جائے یا پھر اپنے حق کے لیے انڈیا کے خلاف آواز بلند کریں اور دنیا سے اپنا حق مانگیں تو پاکستان کے اوپر شدت پسندی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے اور اس کو دہشت گردی کہا جاتا ہے الزام لگائے جاتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور پھر پاکستان کے بھارت نواز حکمران تو بیچارے اتنے معصوم ہیں کہ بھارت کے آگے بھیگی بلی بن جاتے ہیں۔
Pathankot Attack
بھارت میں ہونیو الے حملے کے پرچے اپنے ملک کے لوگوں پر کاٹتے ہیں بھارت سے تجارت اور دوستی کی باتیں کرتے ہیں کبھی آپ نے یہ نہیں سنا ہو گا کہ بھارت کا کوئی گلوکاریا اداکار پاکستان آیا اور پاکستان کی کسی تنظیم نے اس کے پوسٹر پھاڑ دیے اور جلا دیے ۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری پاک فوج پر میدانوں میں برسر پیکار ہے وہ وزیرستان کا محاذ ہو یا کراچی شہر۔ اگر دنیا بھر میں ہم نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں پاکستانی فوج اور پاکستانی قوم نے دی ہیں۔
اتنی شرافت کے باوجود سارے الزامات کانزلہ ہمارے اوپر ہی کیوں گرایا جاتا ہے دنیا میں امن کے ٹھیکیدار بھی بھارت کو کچھ نہیں کہتے بلکہ اس کے مظالم پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لیتے ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور باقی غیر مسلم اور یہ تو قرآن پاک بھی کہتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف سارے غیر مسلم ایک ملت کی طرح ہیں وہ سارے ہمارے متحد ہیں۔
india
ہمارا نام دنیا سے مٹانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ انڈیا کی کسی بات اور کاروائی کا دوٹوک اور مناسب الفاظ میں جواب دنیا گوا را نہیں کرتے آپس میں سیاسی اور فرقہ وارانہ اختلافات میں بٹے ہوئے ہیں۔ وقت کی ضرورت یہ ہے کہ ہر سطح پر آپس کے اختلافات کو ختم کر کے دشمن کی اصل سازشوں کو سمجھا جائے اور ان سے نمٹنے کی تیاریاں کی جائیں اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا جائے تا کہ وہ پاکستان کے خلاف کسی بھی طرح کی ذلیل حرکتیں نہ کرے۔