کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کے اجلاس سے ارکان کی عدم دلچسپی، اجلاس شروع ہوا تو 168 کے ایوان میں صرف 15 ارکان موجود تھے ، اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کل ایوان میں لیڈر شپ کو ہٹ کیا گیا جو قابل افسوس ہے۔
سپیکر کا کہنا تھا کہ کل کا واقعہ بہت ناخوشگوار تھا ، تمام ارکان اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور قیادت پر حملوں سے گریز کریں ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ایک گھنٹے 15 منٹ سے تاخیر سے شروع ہوا ۔ اس وقت 168 کے ایوان میں صرف 15 ارکان موجود تھے ۔ بلاول بھٹو کے نوٹس لینے کے باوجود اراکین کی اکثریت غائب تھی۔
اپوزیشن کی بھی صرف دو خواتین موجود تھیں ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کل ایوان میں لیڈر شپ کو ہٹ کیا گیا جو قابل افسوس ہے ۔ روکنے کی کوشش کی تو جارحانہ رویہ کا سامنا کرنا پڑا ۔ بجٹ تقاریر میں ہم اب بھی حکومت پر سخت تنقید جاری رکھیں گے ۔ سینئر رکن سید سردار احمد کا بھی احترام نہیں کیا گیا ، ان پر جس طرح کاغذ اور قلم پھینکے گئے وہ قابل افسوس ہے۔
عظیم فاروقی جذباتی ہوگئے تھے ، پارلیمانی امور کے وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ ہم پر بھی ذاتی حملہ ہوتا رہا جو برداشت کیا ۔ کرپشن اور منی لانڈری کے الزامات لگائے گئے جو ہنس کر سن رہے تھے ۔ ہماری لیڈر شپ کا نام لیا گیا جس کے لئے ہم جانیں بھی قربان کرسکتے ہیں ۔ سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کل کا واقعہ بہت ناخوشگوار تھا۔
تمام ارکان اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور قیادت پر حملوں سے گریز کریں ۔ اپوزیشن کا کام حکومت کے کاموں پر تنقید کرنا ہے ۔ اپوزیشن بھی ذاتی حملوں سے اجتناب کرے ۔ میں کسی کی قیادت کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دونگا ۔