لاہور (جیوڈیسک) وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ طاہرالقادری کی 9 آف شور کمپنیاں ہیں جو ان کے بیٹے، بہو اور اہلیہ کے ناموں پر ہیں جب کہ ان کی بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بھی ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ طاہرالقادری ماڈل ٹاؤن واقعہ میں انصاف نہ ہونے کی بات کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے عدالت کے ذریعے جو مقدمہ درج کرایا اس کی تفتیش جے آئی ٹی نے کی جس کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار و افسرران سمیت عوامی تحریک کے بھی 45 کارکنان کے چالان ہوئے جب کہ مقدمہ اب بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر اگر پنجاب حکومت عدلیہ پر پریشر ڈالتی تو ہمارے خلاف مقدمہ کیوں درج ہوتا، وزیراعظم سے لے کر اب تک بغیر نوٹس ہمارے خلاف مقدمے درج ہوئے جس پر ہم نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی اور کورٹ نے بھی ہمیں شامل تفتیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس نجفی کی سربراہی میں کمیشن بنا لیکن ان کا کام مکمل ہونے سے پہلے ہی جسٹس نجفی کی بطور کمیشن کے سربراہی کو لاہورہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کی سماعت اب لارجر بینچ کررہا ہے، اگر جسٹس نجفی کی تقرری قانونی قرار دی گئی تو کمیشن سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ بھی عام کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحہ کی رپورٹ کوئی خفیہ دستاویز نہیں وہ پہلے ہی تمام میڈیا پر چل چکی ہے۔
وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ مال روڈ پر دھرنے کے حوالے سے حکومت نے واضح ہدایات دے رکھی ہیں، مال روڈ پر تمام طبقات اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں اور حکومت ان کے ساتھ تعاون کرتی ہے اور اسی پالیسی کے مطابق انتطامیہ کو عوامی تحریک کے دھرنے سے متعلق بھی ہدایات دے رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی میڈیا رپورٹر نے ہمیں ثبوت کے ساتھ بتایا کہ طاہرالقادری کی 9 آف شور کمپنیاں ہیں جو ان کے بیٹے، بہو اور اہلیہ کے ناموں پر ہیں، اس کے علاوہ 13 کے قریب لندن، ڈنمارک اور فرانس میں جائیدادیں ہیں جن کی مالیت اربوں روپے ہے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان طاہرالقادری کے دھرنے میں شرکت کررہے ہیں لیکن وہ ان کی آف شور کمپنیوں پر بھی جواب دیں۔