لاہور (جیوڈیسک) زارا شیخ نے کہا کہ فلم پروڈکشن میں وقت کے ساتھ بہتری آ رہی ہے، فلم میکر مختلف موضوعات پر فلمیں بنا رہے ہیں جب کہ بھارت کے علاوہ ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بھی مشترکہ فلسازی ہونی چاہیے۔
اداکارہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان فلم انڈسٹری کی حالت دیکھ کر لگ رہا تھا کہ شاید اب مشکل سے ہی یہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکے، مگر نئے ٹیلنٹ نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، جن کی کاوشوں سے بالی ووڈ فلموں کے مقابلے میں ہماری فلموں کو اچھا رسپانس ملا۔
فلم میکنگ میں آنے والوں کی اکثریت کا تعلق ٹی وی پروڈکشن سے ہی تھا، جنہوں نے روایتی کمرشل سینما کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ نئے موضوعات کو لے کر فلمیں بنا رہے ہیں۔یہ ٹھیک ہے کہ فلم اور ٹی وی میں بہت فرق ہے۔
فلم پر آپ کو فاسٹ ٹریک کے ساتھ مخصوص ٹائم میں کرداروں اور کہانی کا اختتام کرنا ہوتا ہے جب کہ ٹی وی ڈرامہ پر آپ ہر طرح سے آزاد ہوتے ہیں۔
شدید مشکلات کے باوجود فلم ہی میری پہلی چوائس رہی اور ہے ، اسی لیے آفرز کے باوجود ٹی وی ڈرامہ یا پروگرام کا حصہ نہیں بنی۔ بالی ووڈ انڈسٹری ایک سمندر کی طرح ہے جس نے ہالی ووڈ سمیت دیگر فلم انڈسٹریز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارتی فلم میکر پروفیشنل اپروچ رکھتے ہیں جو اپنے پروجیکٹ کے ایک ایک شعبے پر مکمل پیپر ورک کر کے میدان میں اترتے ہیں۔
بھارتی ڈائریکٹر اوتار بھوگل کی فلم ’’آنرکلنگ‘‘ کی،جس میں میرے ساتھ سنیئر اداکار جاوید شیخ نے بھی اہم کردار نبھایا ہے۔ یہ فلم پاکستان میں ریلیز تو نہ ہوسکی مگر یوکے اور بھارت میں اس کو اچھا رسپانس ملا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ مجھے اب بھی کسی اچھی فلم کی آفر ہوئی تو ضرور کروں گی۔