قاہرہ (جیوڈیسک) عرب میڈیا کے مطابق مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر ڈاکٹر محمد مرسی کو قطر کو ریاست کے راز فراہم کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے الجزیرہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے دو ملازمین سمیت چھے افراد کو اسی مقدمے میں مصر کی قومی سلامتی سے متعلق دستاویزات قطر کو دینے کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی ہے۔
انھوں نے مبینہ طور پر ڈاکٹر محمد مرسی کے مختصر دور صدارت میں یہ دستاویزات قطر اور دوحہ میں قائم ٹی وی نیٹ ورک کو پہنچائی تھیں۔ ڈاکٹر مرسی کی عمر قید کی مدت پچیس سال ہو گی اور اس فیصلے کے خلاف کسی اعلیٰ عدالت میں نظرثانی کی اپیل بھی نہیں کی جا سکتی۔
عدالت کے جج نے الجزیرہ کے دو ملازمین کی شناخت علاء عمر محمد اور ابراہیم محمد ہلال کے نام سے کی ہے۔ اول الذکر الجزیرہ ٹی وی میں نیوز پروڈیوسر اور موخرالذکر نیوز ایڈیٹر تھے اور ان دونوں کو ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔عدالت نے ایک اور خاتون صحافیہ اسماء الخطیب کو بھی سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ وہ ایک میڈیا نیٹ ورک رسد کے لیے کام کرتی تھیں۔ رسد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا ڈاکٹر مرسی کی سابقہ جماعت اخوان المسلمون سے تعلق تھا۔
واضح رہے کہ مصر کی مسلح افواج کے سربراہ (موجودہ صدر) عبدالفتاح السیسی نے قاہرہ اور دوسرے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے بعد ڈاکٹر محمد مرسی کو 3 جولائی 2013ء کو صدارت سے معزول کر دیا تھا اور انھیں گرفتار کر کے پس دیوار زنداں کر دیا گیا تھا۔ انھیں ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔