کراچی (جیوڈیسک) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواء ہونے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہو گئے۔
ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی اورایس آئی یو کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے تو تحقیقات کیلئے گاڑی سے اُترنا گوارا نہیں کیا۔
اغوا کاروں کی مبینہ گاڑی آخری مرتبہ شہید ملت روڈ پر دیکھی گئی۔ گاڑی بلوچ کالونی سے شہید ملت روڈ تک پہنچی اور اسکے بعد شہید ملت سگنل سے دائیں جانب ٹیپو سلطان روڈ پر مڑ گئی ۔ اس کے بعد گاڑی کہاں کہاں سے گذری اس کی تحقیقات تیزی سی جاری ہے۔
پولیس کی نمبر پلیٹ لگی گاڑی کے شیشے اتنے سیاہ تھے کہ اندر کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ پولیس کی تحقیقاتی ٹیموں نے ڈیفنس کے سپر اسٹور میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا معائنہ کیا اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں۔
آئی جی سندھ نے واقعے کی تحقیقات کے لئے سی ٹی ڈی، ایس آئی یو اور پولیس افسران پر مشتمل 8 رکنی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی جس کی سربراہی ڈی آئی جی سلطان خواجہ کریں گے۔