سیئول (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائل کے یکے بعد دیگرے 2 تجربات کئے ہیں جس کی جنوبی کوریا اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے درمیانے درجے تک مار کرنے والے موسوڈان میزائل کے یکے بعد دیگرے 2 تجربات کئے ہیں، دونوں میزائل تجربات مشرقی ساحل کے قریب کئے گئے۔ جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق پہلا میزائل تجربہ ناکام رہا اور میزائل صرف 150 کلومیٹر تک ہی جا سکا جب کہ دوسرا میزائل 400 کلو میٹر تک گیا تاہم یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ تجربات کامیاب رہے یا ناکام۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں میزائل امریکی بیس گوام تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربات کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے اشتعال انگیزی پھیلانے کے حوالے سے اقوام متحدہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے تاکہ عالمی برادری پیانگ یانگ کے خلاف ایکشن لے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے حکام کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے دونوں تجربات کا جائزہ لے لیا ہے، دونوں میزائل تجربات سے شمالی امریکا کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربات کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی سخت کرنے کا حکم جاری کردیا جس کے بعد فوج نے سڑکوں پر گشت شروع کردی۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ خود ساختہ تیار کردہ موسوڈان میزایل کا تجربہ 2010 میں فوجی پریڈ کے موقع پر کیا تھا، ایک اندازے کے مطابق موسوڈان میزائل 2500 سے 4 ہزار کلو میٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ موسوڈان کا چھوٹا میزائل پورے چاپان اور جنوبی کوریا میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس کا زیادہ فاصلے تک مار کرنے والا میزائل امریکی اڈے گوام تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔