بعض مذہبی و سیاسی یتیم چور دروازے سے حکومت میں شامل ہونا چاہ رہے ہیں

karachi

karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ بعض مذہبی و سیاسی یتیم چور درواز ے سے حکومت میں شامل ہونا چاہ رہے ہیں قوم ان کا راستہ خود روکے گی، انتہائی صلاح کلی کے باطل نظریات اور منتشر دھرنا سیاست کے حامل لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ قوم پھر ان کے جھانسے میں آجائے گی۔

سانحہ ماڈل ٹائون میں جو ہلاکتیں ہوئی وہ قابل مذمت اور باعث افسوس ہیں مگر ان ہلاکتوں کے سب سے بڑے ذمہ دار کینیڈین بابا خود ہیں،ہر بار کینیڈا سے واپسی پر نیا دماغ ٹرانسپلاٹ کر کے آتے ہیں اور قوم کو ذہنی اذیت کا شکار بنا تے ہیں، طاہرالقادری کی سیاست انقلاب نہیں بلکہ بغاوت کی سیاست ہے، موجود ہ حالات میں ہمارے ایک دو پڑوسی ممالک چند چھوٹے موٹے دھرنے کر کے سول اور فوجی اداروں کا ٹکرائو کروانا چاہتے ہیں، دسمبرمیں نیا کھیل کھیلنے کی تیاری چل رہی ہے، دھرنا سیاست کے تمام محرکات دسمبر میں کسی بڑے دھرنے کی تیاری کر رہے ہیں، موجودہ حالات میں فوج کو چاہیے کہ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی نیا نام سامنے لے آئیں، نومبر کا انتظار کرنے والے بعض عناصرپارلیمنٹ اور جمہوریت کے خلاف بڑی سازش کر رہے ہیں۔

سکھر سے خصوصی طور آئے ہوئے جمعیت علماء پاکستان صوبہ سندھ کے صدر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی محمد ابراہیم قادری اور جے یو پی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالمجید جتک صاحب کے اعزاز میں منعقدہ دعوت افطار بعنوان ولادت امام شاہ احمد نورانی صدیقی سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ قصاص ایک شرعی فیصلہ اور معاملے کا حل ہے، جسے دہاڑی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، اگر کینیڈا سے درآمد شدہ انقلاب سچا ہوتا تو پہلے دن سے ہی قصاص کی جدوجہد کرتا۔

کفن پہن کر دھرنے میں آنے والی نام نہاد قیادت قوم کو بتائے کہ الطاف حسین کے ساتھ ماڈل ٹائون کی لاشیں کا کتنے میں سودہ کیا ہے؟ میڈیا طاہر القادر ی کو اہل سنت کی سیاست سے منسلک نہ کرے، اہل سنت کے مذہب و سیاست پر کینیڈا والا بہروپیا بدنما داغ ہے، ممتاز قادری کو قاتل کہنے والاہمیں کسی صورت برداشت نہیں ہے، ایک سوال کے جواب میں شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ چیف جسٹس کے بیٹے کا اغواہ اور امجد صابری کا بہیمانہ قتل نے کراچی آپریشن کی کامیابی کا پردہ فاش کردیاہے، سندھ رینجرز کی کارکرگی پر سوال کھڑا ہوگیا ہے، کیا ابھی تک قاتلوں کو لگام نہیں دی جا سکی ہے؟۔