تلہار (نمائندہ) تلہار تحصیل میں رمضان المبارک میں عام اشیاء خورد ونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی روزیدار اور محنت کشوں کے دونوں ہاتھ سر پر آگئے منافع خور بیوپاریوں کی من مانیاں بڑھ گئی پرائس کنٹرول حکام کا کہیں نام و نشان نہیںآٹا، چینی ، گہی، دالیں چاول سمیت سبزی اور پھلوں کے دام سن کر عوام الناس کے ہوش اڑگئے جبکہ مرغی 200 سے بڑہ کر 240 روپے میں فروخت ہورہی ہے اس سلسلے میںسٹی پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے محمد ایوب کنبھار نے بتایا کہ کوئی قانون نظر نہیں آتا ہر دوکاندار اپنی مرضی سے اشیاء فروخت کر رہا ہے بدین ضلع کے دیگر علائقوں کی نسبت یہاں ہر چیز کی قیمت چوگنی زیادہ ہے نوجوان پیر فراز شاہ نے کہا کہ ہر چیز میں ملاوت ہے سبزیاں اور پھل سڑے پکے سر عام بک رہے ہیں جبکہ مٹی والے آلودہ پانی سے کارخانوں میں بنی ہوئی برف بھی مہنگی کردی گئی۔
عوام کو مجبور کیا جا رہا کہ منہ مانگی قیمتوں میں غیر معیاری اور انسانی صحت کیلئے مضر قرار چیزیں خریدیںمحمد جمن جونیجو نے بتایا کہ رمضان المبارک کو دو عشرے مکمل ہونے کو ہیں پر تلہار شہر میں پرائس کنٹرول و دیگر حکام کے کسی نمائندے نے ایک بار دورا کرنے کی تکلیف نہ کی اس بے سہارہ عوام کیلئے وہ تھوڑی ایئر کنڈیشنز کمروں سے نکلنے کی زحمت کریں گے بیوپاریوں سے کوئی پوچھ گچھ نہ ہونے کی وجہ سے آج مہنگائی کا جن بیقابو ہے مصطفی جمال کا کہنا تھا کہ مصنوععی مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے یوٹیلٹی اسٹورز پر عوام کی ضروریات کے مطابق سبسڈی نہیں سرمائیدار ی نظام نے عوام کو کہیں کا نہ چھوڑا محنت کش طبقے کیلئے دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہوگئی سرکار کہتی ہے دال مہنگی ہے تو مرغی کھائو یہاں آٹا خریدنے کی قوت نہیں دیگر اشیاء کہاں سے لیں گے دوسری جانب سرکاری نرخنامے بھی مارکیٹ سے غائب نظر آتے ہیں کسی کے پاس ہے بھی تو وہ اپنی مرضی سے چیزیں فروخت کرکے لینا ہے تو لو ورنہ دفعہ ہوجائو کا نعرہ لگاتا ہے عوام نے عدالت عظمیٰ سے اس مصنوعی ہوشربا مہنگائی کا نوٹیس لیکر رلیف دینے کی اپیل کی ہے۔
تلہار (نمائندہ ) ایجوکیشنل سوسائٹی تلہار کیجانب سے شہریوں کیلئے بیٹھک اسکول میں دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا جس میں ای سی ٹی کے رہنمائوں اور سندھ یونیورسٹی کے طالب علموں عمیر تھیبو، ریحان کھٹی، صدام و دیگر نے مہمانوں کو استقبالیہ دیا مذکورہ طلبہ نے کہا کہ اس دعوت کا مقصد شہریوں کو متحد کرکے ایک دوسرے کیلئے ہمدردی پیدا کرنا تھا افطار پارٹی میں سیاسی سماجی رہنمائوں صحافیوں اور شہریوں نے شرکت کی۔