پشاور (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے قبائلی علاقہ جات میں 115 سال سے نافذ ایف سی آر کے نظام کو ختم کرتے ہوئے اس کی جگہ شریعی نظام عدل کا نفاذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ کار کو قبائلی علاقہ جات تک توسیع دے دی جائے گی۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کیلیے اس سلسلے میں تیار کیے گئے مجوزہ ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت ہائیکورٹ کی مشاورت سے جن ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی تقرری کرے گی وہ قاضی کہلائیں گے جن کی مدد کیلیے جرگہ موجود ہوگا جس کے 4 یا اس سے زائد ارکان ہوں گے جن کا تقرر قاضی (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج)کرے گا، مذکورہ نیا نظام جو1901 سے نافذ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز کو ختم کرتے ہوئے لایا جا رہا ہے جس کے تحت پولیٹیکل ایجنٹس بطورڈسٹرکٹ مجسڑیٹس کام کریں گے جبکہ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس، ایجنسیوں میں بطور ایگزیکٹو مجسٹریٹس خدمات انجام دیں گے۔
قبائلی علاقہ جات کیلیے تیارکردہ نظام عدل کے نظام کے تحت عدالتی سیٹ اپ پشاورہائی کورٹ ہی کے زیر انتظام فاٹا میں کام کرے گا جو فاٹا کو مستقبل میں خیبر پختونخوا میںضم کرتے ہوئے اس کا حصہ بنانے کی جانب پیش قدمی ہے جس کے بعد فاٹا کو خیبرپخونخوا میں شامل کرنے میں 5 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم قانونی دائروں میں فاٹا کی شمولیت اس حوالے سے پہلا قدم ہے، فاٹا میں نافذکیے جانے والے نظام عدل کے نظام کے تحت قاضیوںکو سول اور کریمینل دونوں قسم کے مقدمات میں قبائلی رسومات اور رواج کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اورکوئی بھی متاثرہ پارٹی عدالت میں درخواست دیتے ہوئے کیس میں رواج کی بنیاد پر فیصلہ مانگ سکتی ہے۔