اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر آپریشن میں تیزی لانے کی اجازت دیدی ہے۔
وزیراعظم نے سیکیورٹی و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام کی رائے لینے کے بعد آپریشن میں تیزی لانے کی منظوری دی جبکہ وزیراعظم نے رمضان المبارک کے آخری ایام اور عیدالفطر پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ سیکیورٹی حکام نے وزیراعظم کو بریفنگ میں ایک سیاسی جماعت کے عسکری ونگ، کالعدم فرقہ پرست تنظیموں، لشکر جھنگوی جیسے دہشت گرد گروپوں، ٹی ٹی پی اور دشمن خفیہ ایجنسیوں کے کردار کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔
سینئر سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ معروف قوال امجد صابری کے قتل کے فوری بعد کراچی کی ایک سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے بیانات کو بہت اہمیت دی گئی ہے، ان رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ امجد صابری کو دھمکیاں مل رہی تھیں جبکہ امجد صابری کے بھائی ثروت صابری نے دھمکیوں کی تردید کی ہے۔ حکام نے امجد صابری کے قتل کے سیاسی محرکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے، اس تمام معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کا اغواء اور ایک ہی روز تین فیکٹریوں میں آتشزدگی محض اتفاق نہیں ہوسکتا۔ تفتیش کار حالیہ دنوں میں فیکٹریوں میں آتشزدگی اور 2012 میں بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی میں مماثلت کے حوالے سے بھی تفتیش کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کی سفارشات کی روشنی میں وزیراعظم نے کراچی میں امن وامان یقینی بنانے کیلیے گرفتاریوں کی بھی اجازت دیدی ہے، رینجرز کی قیادت میں سیکیورٹی اداروں کو ہائی پروفائل گرفتاریوں کیلیے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں جبکہ وفاق اور صوبائی محکمہ داخلہ اس میں مداخلت نہیں کریگا۔ دہشتگردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلیے کثیرالجہتی پالیسی پر بھی کام کیا جارہا ہے۔