تحریر : سجاد گل امن کسی بھی خطے، ریاست یا ملک کے برقرار رہنے کے لئے ضروری جزو ہوا کرتا ہے، ملک کتنا ہی ترقی یافتہ مستحکم اور مضبوط کیوں نہ اگر اس میں امن کی صورتِ حال خراب ہو جائے تووہ ملک بربادی کی جانب گامزن ہو جاتا ہے،امن کی اہمیت کا اندازہ آپ ابراہیم کی اس دعا سے لگا سکتے ہیں،اللہ رب العزت قرآن مجید میں ابراہیم کی دعا کا منظر یوں بیان کرتے ہیں”اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب اس (جگہ )کو ایک امن والا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو پھلوں سے رزق دے،”(سورہ البقرہ۔١٢٦) ابراہیم اپنی دعا میں امن کی بات پہلے اور معیشت کی بات بعد میںکرتے ہیں، کیونکہ وہ باخوبی جانتے تھے کہ کسی بھی ریاست کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ اسکا امن یقینی بنایا جائے اور اسکی معیشت کو پروان چڑھایا جائے۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک بستی کا واقعہ بیان فرمایا ہے۔”اور اللہ تعالیٰ نے ایک بستی کی مثال بیان فرمائی ہے جو (بڑے )امن اور اطمینان سے آباد تھی اسکا رزق اسکے (مکینوں کے )پاس ہر طرف سے بڑی وسعت و فراغت کے ساتھ آتا تھا۔
پھر اس بستی والوں نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اسے خوف اور بھوک کے عذاب کا لباس پہنا دیا یہ انکے کے اعمال کی وجہ سے ہوا۔ سورہ النحل۔١٢٢ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ امن کی بات پہلے کرتے ہیں اور معیشت کی بات بعد میں،اور ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے کھلے الفاظ میں بتا دیا کہ کسی خطے کا امن کب بربادی کی نزر ہو ا کرتا ہے اسکی وجہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری اور برے اعمال ہے۔
Amjad Farid Sabri
کہیں ایسا تو نہیں جن غلطیوں اور خامیوں کا اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے ہم سے وہی سرزد ہوئی ہوں،کیوں کہ آج پاکستان کے لئے جو مسئلہ ایک چیلنج کی صورت اختیار کر چکا ہے وہ بھی امن وامان کا فقدان ہے،کراچی سے لے کر خیبر تک امن وامان کی بربادی کی جھلکیں جابجا نظر آرہی ہیں،صرف کراچی میںحکیم سعید ،ڈاکٹر شکیل اوج،مولانامسعود بیگ ،تقی ہادی نقوی،ڈاکٹر سید وحیدالزماں،علی اصغر،زہرا شاید،سید منظر امام،علی رضا ،عسکری رضا،حسن الکاتانی،ایس پی چوہدری اسلم،مفتی نظام الدین شامزی،سید علی حیدر جعفری،ایس پی شاہ محمد،علامہ حسن ترابی،اور اب امجد فرید صابری سمیت بیس ہزارسے زائد افراد قتل کئے جاچکے ہیں۔
اب نہیں کوئی بات خطرے کی اب سب ہی کو سب ہی سے خطرہ ہے
کوئی شک نہیں کے نیشنل ایکشن پلان سے بدامنی پھیلانے والے عناصر کوکافی نقصان پہنچااور پاکستان نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کیں مگر تاحال بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے،پاک فوج ان عناصر کے خلاف عسکری کاروئیاں کر رہی ہے لیکن ان کی کی نظریاتی احساس پر ضرب کاری کے لئے کوئی محکمہ یا نظام موجود نہیں کیا گیا جو ان کی ذہین سازی اس طرح کرے کے یہ عناصر مزید پیدا نہ ہو سکیں،اس ملک میںہو یہ رہا ہے کہ ان عناصر کے خلاف جس علاقے میں آپریشن تیز کیا جاتا ہے تو وہ اس علاقے سے نکل کر ملک کے اردگرد حصوں میں روپوش ہو کر اپنے سلیپر سلز بنا کر گریلاوار اور بزدلانہ کاروائیوںمیںلگ جاتے ہیں،جیسے ایسی کوئی کاروائی ہوتی ہے،ہر سو ناامیدی کی سی کیفیت پیداہو جاتی ہے،رہی سہی کسر میڈیا اور سوشل میڈیا پوری کر دیتا ہے، اورایک طوفانِ بدتمیزی برپا ہو جاتا ہے۔
Karachi Operation
ضربِ عضب ،نیشنل ایکشن پلان اور کراچی آپریشن پر سوالات کے ساتھ ساتھ انگشت نمائی شروع ہو جاتی ہے،حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے،پاک فوج کی کارکردگی قابل تعریف ہے،پاک فوج جس دل جمی کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے اگر اسی طرح سیاستدان بھی اپنے حقوق و فرائض ساانجام دیں تو اس فساد کوچند ماہ میں جڑ سے اکھاڑا جا سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اعمال پربھی گہری نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے،کہ کہیں ہم قرآن کی اس آیت کا مصداق تو نہیں جو میں نے کالم کے شروع میں بیان کی تھی،کیوں کہ ایک زندہ قوم جب بھی کسی تنزل کا شکار ہوتی ہے تو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے ان محرکات کو ختم کرنے کے درپے ہو جاتی ہے جو اسکی کی تنزلی کا باعث ہوتے ہیں،اگر ہم واقعی اس ملک کو مستحکم اور مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں باحثیتِ قوم اس مسئلے کو بطورِ چیلینج لے کر اس کا کوئی مستقل اور مفید حل نکالنا ہو گا۔
Sajjad Gul
تحریر : سجاد گل dardejahansg@gmail.com Phon# +92-316-2000009 D-804 5th raod satellite Town Rawalpindi