آج پھر اپنی وفائوں میں کمی دیکھی ہے

Eyes

Eyes

آج پھر اپنی وفائوں میں کمی دیکھی ہے
تیری پلکوں کے کناروں پہ نمی دیکھی ہے
آج پھر اپنی وفائوں میں کمی دیکھی ہے
اُس کی آنکھوں میں یہ برسات زمانے بھَر نے
ہائے کِس درجہ عقیدت سے تھمی دیکھی ہے
تیرے قدموں سے لپٹ کر جو ہوئی نوحہ کناں
اپنے چہرے پہ وہی گرد جمی دیکھی ہے

ساحل منیر