رحیم یار خان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے کشکول توڑنے کی بجائے گزشتہ اڑھائی سال میں 27 ارب ڈالر کے مزید بیرونی قرض حاصل کرتے ہوئے وطن عزیز کو 69.558 ارب ڈالر (تقریبا” 73 کھرب روپے) سے زائد کا مقروض بنا دیا۔رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات میں 4.417ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جوموجودہ حکومت کے دور میںبڑھنے والے غیر ملکی قرضوں کا 51 فیصد ہے۔
پیدا ہونے والا ہرپاکستانی بچہ لگ بھگ101,338 روپے کا مقروض ہے۔ادھار ،امداد ، قرض ، مہنگی شرح سود پر بانڈز کی فروخت اور قسطوں کی ری شیڈولنگ کے ذریعہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر مصنوعی طور پر 21ارب 77کروڑ ڈالر کی سطح پر دکھاناکوئی پسندیدہ عمل نہیں بلکہ اپنے آپ کو محض دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔2016-17کے مالی سال کے وسط میں 30ارب ڈالریعنی موجودہ قرضوں کا تقریبا” 43فیصد حصّہ2013ء میں لئے گئے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو جائے گا اوررضاکارانہ ٹیکس کلچر نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنی بقاء ،دیوالیہ اور ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے عالمی اداروں سے مہنگی شرائط پر مزیدقرض لینے کے ساتھ اپنے قومی اداروں بشمول پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ بجلی، پٹرول ،گیس و دیگر ضروریات زندگی پر ٹیکس لگانا پڑیں گے۔
بنکوں میں لین دین پر0.06فیصد کا ودہولڈنگ ٹیکس اب کبھی ختم نہیںہوگا بلکہ امکان ہے کی نان فائلرز کے ساتھ ساتھ فائلرز بھی اسکی زد میں آنے والے ہیں۔مزیدمہنگائی ، غربت ، بیروزگاری اوربیرونی قرضوں سے بچنے کیلئے ہر کمانے والے شخص کو ایمانداری سے اپنے حصّہ کا ٹیکس رضاکارانہ طور پر ادا کرنا اور حکومت کو غیر پیداواری اور غیر ضروری اخراجات ختم کرنا ہونگے۔